تشریح:
(1) یہ روایت پہلے تفصیل سے گزر چکی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ ذی طویٰ پہنچ کر رات وہیں بسر کرتے اور نماز فجر پڑھ کر غسل فرماتے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1553) (2) دخول مکہ کے وقت غسل کرنا مستحب ہے۔ اس کے نہ کرنے میں کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے۔ مؤطا میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بحالت احرام اپنا سر نہیں دھوتے تھے، تاہم اگر احتلام ہو جاتا تو غسل کرتے وقت سر دھو لیتے تھے۔ اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دخول مکہ کے وقت آپ سر کے علاوہ باقی جسم پر پانی بہاتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ غسل طواف کے لیے ہوتا تھا۔ (فتح الباری:549/3) واللہ أعلم