تشریح:
(1) بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ مکرمہ سے چھپ کر نکلے تھے تو ثنیہ علیا کا راستہ اختیار کیا تھا، اس لیے اسی طرف سے مکہ مکرمہ میں علانیہ داخل ہونے کا ارادہ فرمایا۔ ہمارے نزدیک عید کی طرح راستہ بدلنے میں نیک فال ہے کہ انسان کا حال اس سے اعلیٰ حال کی طرف بدل جائے اور دونوں راستے گواہی دیں۔ واللہ أعلم۔ (2) اس حدیث کو امام بخاری ؒ نے حضرت مسدد بن مسرہد سے بیان کیا ہے۔ اس کی توثیق بیان کرتے ہوئے امام بخاری ؒ نے فرمایا: میرے شیخ حضرت مسدد اپنے نام کی طرح انتہائی مضبوط اور قابل اعتماد ہیں کیونکہ مسدد کے معنی محکم، یعنی مضبوط کے ہیں، پھر امام یحییٰ بن معین جو جرح و تعدیل کے امام ہیں، ان کے حوالے سے توثیق بیان کی ہے۔ حافظ ابن حجرؒ نے اس عبارت کے متعلق اپنی شرح میں کچھ نہیں لکھا۔ شاید ان کے نسخے میں یہ الفاظ نہیں ہیں۔