تشریح:
(1) یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔ لوگ مکہ اور اس کے مضافات حجاز کے اطراف و اکناف سے آئے تھے اور احکام حج سے پوری طرح واقف نہ تھے۔ جب دسویں تاریخ کو مناسک حج ادا کرنے میں تقدیم و تاخیر ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لاعلمی اور بھول کی وجہ سے تقدیم و تاخیر میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اس سے کوئی فدیہ ہی لازم آتا ہے۔ (2) اس روایت میں بھول کر یا جہالت کی بنا پر کوئی کام کرنے کا ذکر نہیں ہے، تاہم اسی روایت کے بعض طرق میں بھول اور جہالت کی صراحت ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے خود اس روایت کو بیان کیا ہے جس میں نسیان اور لاعلمی کا ذکر ہے۔ دیکھیے: (حدیث: 1736) (3) بعض حضرات کے نزدیک دسویں تاریخ کے مناسک میں ترتیب واجب ہے اور اس کے برعکس کرنے پر دم واجب ہو گا لیکن یہ موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل التفات نہیں۔