تشریح:
(1) محرم کے لیے ضرورت کے وقت ہتھیار بند ہونا جائز ہے کیونکہ اگر ایسے حالات میں ہتھیار ساتھ لے جانا جائز نہ ہوتا تو اہل مکہ مسلمانوں سے صلح میں یہ شرط کیوں لگاتے کہ مکہ میں داخل ہوتے وقت ہتھیار ننگے نہ ہوں؟ (2) اس سے معلوم ہوا کہ محرم حج اور عمرے کے وقت کسی خطرے کے پیش نظر اپنے ساتھ ہتھیار لے جا سکتا ہے اور اس قسم کے حفاظتی اقدامات توکل کے خلاف نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں حضرت عکرمہ کے علاوہ وجوب فدیہ کا کوئی بھی قائل نہیں، نیز سلاح سے مراد وہ ہتھیار ہیں جن سے جنگ لڑی جائے۔ جو ہتھیار لباس کی طرح پہنا جاتا ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے جیسا کہ زرہ وغیرہ ہوتی ہے۔ اس سے قتال نہیں کیا جاتا اور یہ قمیص کی طرح ہے۔ محرم آدمی اس کے پہننے سے اجتناب کرے۔ واللہ أعلم