2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ فَالصّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2695. حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالاَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي: عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ، فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ العِلْمِ، فَقَالُوا: إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائ...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: If some people are (re)conciled on illegal basis, their reconciliation is rejected )

مترجم: BukhariWriterName

2695. حضرت ابوہریرہ  ؓ اور حضرت زید بن خالد جہنی  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک دیہاتی آیا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمادیجئے !اس کا مخالف کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اس نے سچ کہا ہے، ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں۔ دیہاتی نے کہا: میرا بیٹا اسکے ہاں نوکرى تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا ہے۔ لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا لیکن میں نے ا پنے بیٹے کے اس جرم کے عوض سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر صلح کرلی۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انھوں نے کہا: تیرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جل...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ فَالصّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2695.01. حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالاَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي: عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ، فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ العِلْمِ، فَقَالُوا: إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائ...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: If some people are (re)conciled on illegal basis, their reconciliation is rejected )

مترجم: BukhariWriterName

2695.01. حضرت ابوہریرہ  ؓ اور حضرت زید بن خالد جہنی  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک دیہاتی آیا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمادیجئے !اس کا مخالف کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اس نے سچ کہا ہے، ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں۔ دیہاتی نے کہا: میرا بیٹا اسکے ہاں نوکرى تھا۔ اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا ہے۔ لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا لیکن میں نے ا پنے بیٹے کے اس جرم کے عوض سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر صلح کرلی۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انھوں نے کہا: تیرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جل...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابٌ: كَيْفَ يُكْتَبُ هَذَا: مَا صَالَحَ فُلاَنُ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2698. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الحُدَيْبِيَةِ، كَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بَيْنَهُمْ كِتَابًا، فَكَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ المُشْرِكُونَ: لاَ تَكْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، لَوْ كُنْتَ رَسُولًا لَمْ نُقَاتِلْكَ، فَقَالَ لِعَلِيٍّ: «امْحُهُ»، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ، فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُل...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: How to write (re)conciliation )

مترجم: BukhariWriterName

2698. حضرت براء بن عازب  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ نے اہل حدیبیہ سے صلح کی تو حضرت علی  ؓ نے ان کے درمیان صلح نامہ تحریر کیا۔ انھوں نے "محمدرسول اللہ ﷺ " لکھا تو مشرکین نے کہا: "محمد رسول اللہ ﷺ "نہ لکھو۔ اگر آپ اللہ کے رسول ہوتے تو ہم آپ سے لڑائی نہ کرتے، چنانچہ آپ نے حضرت علی  ؓ سے فرمایا: ’’اس کو مٹادو۔‘‘ حضرت علی  نے کہا: میں تو اس کو نہیں مٹاؤں گا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے ا پنے دست انور سے مٹایا اور ان سے اس شرط پر صلح کی کہ آ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابٌ: كَيْفَ يُكْتَبُ هَذَا: مَا صَالَحَ فُلاَنُ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2699. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي القَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الكِتَابَ، كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: لاَ نُقِرُّ بِهَا، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ، لَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ»، ثُمّ...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: How to write (re)conciliation )

مترجم: BukhariWriterName

2699. حضرت براء بن عازب  ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نےکہا: نبی کریم ﷺ نے ذی القعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ سے ان شرائط پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال صرف تین دن مکہ میں قیام فرمائیں گے۔ جب صلح نامہ لکھنے لگے تو لکھا: یہ وہ دستاویز ہے جس پر محمد رسول اللہ ﷺ نے صلح کی ہے۔ مشرکین نے کہا: ہم تواس رسالت کا اقرار نہیں کریں گے۔ اگر ہم یقین ہوکہ آپ اللہ کے رسول ﷺ ہیں تو ہم آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے کبھی نہ روکیں لیکن آپ تو محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ نے فرمایا:...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ الصُّلْحِ مَعَ المُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2700. وَقَالَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المُشْرِكِينَ يَوْمَ الحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلاَثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ المُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ، وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ المُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ، وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، وَلاَ يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلاَحِ السَّيْفِ وَالقَوْسِ وَنَحْوِهِ، فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجُلُ فِي قُيُودِهِ، فَرَدَّهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّه...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: To make peace with Al-Mushrikun )

مترجم: BukhariWriterName

2700. حضرت براء بن عازب  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین کے ساتھ تین چیزوں پر صلح کی تھی، ایک تو یہ کہ جو مشرکین میں سے آپ کے پاس آئے گا آپ اسے ان کے پاس واپس لوٹا دیں گے اور جو مسلمان ان مشرکین کے پاس آئے گا وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔ دوسری یہ کہ آپ آئندہ سال مکہ میں آسکیں گے اور تین دن تک وہاں قیام کریں گے۔ تیسری یہ کہ تلوار اور تیرہ وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ اس دوران میں حضرت ابو جندل  ؓ جو مسلمان ہوگئے تھے۔ اپنی بیڑیوں سمیت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے پہنچے تو آپ ﷺ نے انھیں مشرکین کی طر...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ الصُّلْحِ مَعَ المُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2701. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ البَيْتِ، فَنَحَرَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالحُدَيْبِيَةِ، وَقَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرَ العَامَ المُقْبِلَ، وَلاَ يَحْمِلَ سِلاَحًا عَلَيْهِمْ إِلَّا سُيُوفًا وَلاَ يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ العَامِ المُقْبِلِ، فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ، فَلَمَّا أَقَامَ بِهَا ثَلاَثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ فَخَرَجَ»...

Sahi-Bukhari : Peacemaking (Chapter: To make peace with Al-Mushrikun )

مترجم: BukhariWriterName

2701. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عمرہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے تو کفار قریش آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوگئے اس لیے آپ ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر ہی اپنی قربانی کو ذبح کیا، اپنا سر مبارک بھی حدیبیہ میں منڈایا اور مشرکین قریش سے اس بات پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال عمرہ کریں گے اور ان پر ہتھیار اٹھا کر نہیں چلیں گے، البتہ تلواریں نیام میں لے کرآسکیں گے، نیز مکہ معظمہ میں جب تک کفار پسند کریں آپ قیام فرمائیں گے، چنانچہ آپ نے آئندہ سال عمرہ کیا اور حسب شرائط صلح مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔ جب تین دن مکہ میں ٹھہر چکے تو انھوں نے مکہ سے چلے جانے کو کہا، ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2711. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ لا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ المُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ وَأَبَى س...

Sahi-Bukhari : Conditions (Chapter: The conditions permissible on embracing Islam, and in contracts and transactions )

مترجم: BukhariWriterName

2711. حضرت مروان بن حکم ؓ اور مسور بن مخرمہ  ؓ سے روایت ہے، وہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین سے بیان کرتے ہیں کہ جب سہیل بن عمرونے صلح حدیبیہ کے دن صلح نامہ لکھوایا تو اس نے نبی ﷺ کے سامنے یہ شرط رکھی کہ ہمارا جو آدمی بھی آپ کے پاس آئے گا، خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو اسے، ہمارے ہاں واپس کرنا ہوگا۔ آپ اس کے ہمارے درمیان راستہ خالی کر دیں گے۔ مسلمانوں نے اس شرط کو ناپسندکیا اور وہ اس کے باعث غصے سے بھر گئے لیکن سہیل اس شرط کے بغیر صلح کرنے پر تیارنہ ہوا۔ آخر کار نبی ﷺ نے اس شرط پر صلح کر لی اور اسی رو...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2711.01. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُخْبِرَانِ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ لا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ المُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ وَأَبَى س...

Sahi-Bukhari : Conditions (Chapter: The conditions permissible on embracing Islam, and in contracts and transactions )

مترجم: BukhariWriterName

2711.01. حضرت مروان بن حکم ؓ اور مسور بن مخرمہ  ؓ سے روایت ہے، وہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین سے بیان کرتے ہیں کہ جب سہیل بن عمرونے صلح حدیبیہ کے دن صلح نامہ لکھوایا تو اس نے نبی ﷺ کے سامنے یہ شرط رکھی کہ ہمارا جو آدمی بھی آپ کے پاس آئے گا، خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کو اسے، ہمارے ہاں واپس کرنا ہوگا۔ آپ اس کے ہمارے درمیان راستہ خالی کر دیں گے۔ مسلمانوں نے اس شرط کو ناپسندکیا اور وہ اس کے باعث غصے سے بھر گئے لیکن سہیل ا...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الإِسْلاَمِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2713. قَالَ عُرْوَةُ: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِهَذِهِ الآيَةِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ المُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ} [الممتحنة: 10] إِلَى {غَفُورٌ رَحِيمٌ} [البقرة: 173]، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْهُنَّ، قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ بَايَعْتُكِ» كَلامًا يُكَلِّمُهَا بِهِ، وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي المُبَايَعَةِ، وَمَا بَايَعَهُنَّ إِلَّا بِقَوْلِهِ...

Sahi-Bukhari : Conditions (Chapter: The conditions permissible on embracing Islam, and in contracts and transactions )

مترجم: BukhariWriterName

2713. حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس آیت "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا "كے باعث ان عورتوں کا امتحان لیتے تھے۔ ان میں سے جو عورت بھی اس شرط کا اقرار کر لیتی، اسے رسول اللہ ﷺ فرماتے۔ ’’میں نے تجھ سے بیعت لے لی ہے۔‘‘ صرف اس سے یہی کلام کرتے۔ اللہ کی قسم!بیعت کرتے وقت آپ ﷺ کے ہاتھ نے کسی (اجنبی)عورت کے ہاتھ کو مَس نہیں کیا۔ آپ صرف زبانی کلامی گفتگوہی سے)عورتوں سے بیعت لیتے تھے۔ ...