تشریح:
(1) اگرچہ بچے پر روزہ فرض نہیں ہے، تاہم اسے عادت ڈالنے کے لیے روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے تاکہ عبادات اس کی گھٹی میں شامل ہو جائیں۔ بہتر یہ ہے کہ سات سال کے بچوں کو عبادات کی ترغیب دلائی جائے اور جب دس برس کے ہو جائیں تو سختی سے انہیں عبادات کا پابند کیا جائے۔ (2) امام قرطبی نے کہا ہے: بچوں کو کھلونے دے کر مصروف رکھنے کے عمل سے شاید رسول اللہ ﷺ آگاہ نہ ہوں کیونکہ انہیں بلاوجہ تکلیف میں مبتلا کرنا آپ کی شان رحیمی کے خلاف ہے۔ لیکن ان کی یہ بات محل نظر ہے کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت ربیع بنت معوذ ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ ہم چھوٹے چھوٹے بچوں کو روزہ رکھواتیں اور انہیں اپنے ہمراہ مسجد میں لے جاتی تھیں۔ (صحیح مسلم، الصیام، حدیث:2669(1136)) (3) حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں دلیل ہے کہ مشق کے طور پر بچوں سے روزہ رکھوانا مشروع ہے اگرچہ وہ اس عمر میں شریعت کے مکلف نہیں ہیں۔ (فتح الباري:257/4)