قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ صَوْمِ الصِّبْيَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ ؓ لِنَشْوَانٍ فِي رَمَضَانَ: «وَيْلَكَ، وَصِبْيَانُنَا صِيَامٌ، فَضَرَبَهُ»

1960. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ إِلَى قُرَى الْأَنْصَارِ مَنْ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ وَمَنْ أَصْبَحَ صَائِمًا فَليَصُمْ قَالَتْ فَكُنَّا نَصُومُهُ بَعْدُ وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا وَنَجْعَلُ لَهُمْ اللُّعْبَةَ مِنْ الْعِهْنِ فَإِذَا بَكَى أَحَدُهُمْ عَلَى الطَّعَامِ أَعْطَيْنَاهُ ذَاكَ حَتَّى يَكُونَ عِنْدَ الْإِفْطَارِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

جمہور علماءکا یہ قول ہے کہ جب تک بچہ جوان نہ ہو اس پر روزہ واجب نہیں، لیکن ایک جماعت سلف نے ان کو عادت ڈالنے کے لیے یہ حکم دیا کہ بچوں کو روزہ رکھوائیں جیسے نماز پڑھنے کے لیے ان کو حکم دیا جاتا ہے، شافعی نے کہا سات سے لے کر دس برس تک جب عمر ہو تو ان سے روزہ رکھوائیں۔ اور اسحاق نے کہا جب بارہ برس کے ہوں، امام احمد نے کہا جب دس برس کے ہوں۔ اوزاعی نے کہا جب بچہ تین روزے متواتر رکھ سکے اور اس کو ضعف نہ ہو تو اس کو روزہ رکھائیں اور مالکیہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ بچوں کے حق میں روزہ مشروع نہیں ہے۔ ( وحیدی ) حافظ فرماتے ہیں ان الصحیح عند اہل الحدیث و اہل الاصول ان الصحابی اذا قال فعلنا کذا فی عہد رسول اللہ ﷺ یعنی جب کوئی صحابی لفظ فعلنا فی عہد الخ بولے تو وہ مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔ اور حضرت عمرؓ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر، تو نے رمضان میں بھی شراب پی رکھی ہے حالانکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں، پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔

1960.

حضرت ربیع بنت معوذ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے عاشورا ء کے دن صبح کو انصار کی بستیوں میں یہ پیغام بھیجا: ’’جس نے آج روزہ نہ ر کھا ہو وہ بھی باقی دن کچھ نہ کھائے اور جس نے روزہ رکھا ہو وہ روزے سے رہے۔‘‘ حضرت ربیع  ؓ فرماتی ہیں کہ اس حکم کے بعد ہم عاشوراء کا روزہ رکھتیں اور اپنے بچوں کو بھی رکھواتیں نیز انھیں بہلانے کے لیے ہم روئی کے کھلونے بنا دیتیں۔ جب کوئی ان میں سے کھانے کے لیے روتا تو ہم اسے وہ کھلونا دے دیتیں یہاں تک کہ افطار کا وقت آجاتا۔