قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2004. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَرَأَى الْيَهُودَ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا يَوْمٌ صَالِحٌ هَذَا يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ عَدُوِّهِمْ فَصَامَهُ مُوسَى قَالَ فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

تمہید کتاب (

باب : اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے؟

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2004.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: جب نبی کریم ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشوراء کا روزے رکھتے دیکھا۔ آپ نے ان سے دریافت کیا: ’’اس روزے کی حیثیت کیا ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: یہ ایک اچھا دن ہے، اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو اس کے دشمن سے نجات دی تھی تو موسیٰ ؑ نے روزہ رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تم سے زیادہ موسیٰ ؑ سے تعلق رکھتا ہوں۔‘‘ چنانچہ آپ نے اس دن کاروزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔