تشریح:
امام مالک نے جب اس روایت کو بیان کیا ہے تو بایں الفاظ ذکر کیا ہے: ہم ایک سال رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف میں تھے، جب اکیسویں رات آئی جس کی صبح کو آپ اعتکاف گاہ سے نکلے تھے۔ (صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث:2018) حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: اکیسویں رات کی صبح سے مراد بیسویں دن کی صبح ہے، یعنی بیسویں روزے کی صبح جس کے بعد آنے والی رات اکیسویں تھی۔ بعض اوقات کسی چیز کے ماقبل کو اس کی طرف مضاف کر دیا جاتا ہے۔ کلام عرب میں یہ اسلوب بھی مستعمل ہے۔ (فتح الباري:356/4)