تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ کے حجرے کا دروازہ مسجد کی طرف کھلتا تھا۔ وہ اپنے حجرے میں تشریف فرما ہوتیں اور آپ کا حجرہ رسول اللہ ﷺ کے نصب کردہ خیمے کے پیچھے تھا۔ آپ حجرے سے باہر مسجد میں تشریف رکھتے صرف دروازے کی چوکھٹ سے اپنا سر مبارک حضرت عائشہ ؓ کی طرف جھکا دیتے تو وہ اسے دھو دیتی تھی۔ یہ بوٹی صفائی کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ (2) امام بخاری ؒ کا اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ مقصد معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ دوران اعتکاف میں سادگی اور ترک زینت مقصود ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ معتکف میلا کچیلا اور گندہ رہے، اسے چاہیے کہ وہ اپنی نظافت اور صفائی کا خیال رکھے۔ اگر پسینہ وغیرہ آنے سے ماحول کی فضا اور ہوا خراب ہو رہی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ غسل نظافت کرے تاکہ ماحول خوشگوار ہو جائے۔ غسل کی اجازت سے یہ مطلب بھی نہ لیا جائے کہ معتکف سارا دن نہانے دھونے ہی میں لگا رہے۔ خواتین اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ اعتکاف عبادت کے لیے ہے، جائے اعتکاف کنگھی پٹی اور فیشن کی نمائش کے لیے تجربہ گاہ نہیں ہے۔نوٹ: صلاۃ تراویح، شب قدر اور اعتکاف میں کل انتالیس احادیث بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے صرف دو معلق اور باقی موصول ہیں۔ خالص احادیث کی تعداد نو جبکہ تیس مکرر ہیں۔ دو احادیث کے علاوہ باقی احادیث کو امام مسلم ؒ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام ؓ اور تابعین عظام ؒ کے آثار بھی مروی ہیں جن کی تعداد چار ہے۔