تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے یہ حدیث احتکار کے جواز کے لیے پیش کی ہے جس کی قبل ازیں وضاحت ہو چکی ہے۔ اس امر میں اختلاف ہے کہ احتکار خوراک اور غیر خوراک ہر چیز میں منع ہے یا صرف انسانوں اور حیوانوں کی خورو نوش کی اشیاء میں۔ہمارے نزدیک کسی بھی چیز کی ذخیرہ اندوزی منع ہے بشرطیکہ لوگوں کو دستیاب نہ ہو اور وہ اس کے محتاج بھی ہوں لیکن وہ شخص عام انسانوں کے لیے مہنگا کرنا چاہتا ہو۔اگرچہ بعض احادیث میں لفظ طعام کی صراحت ہے لیکن جن احادیث میں مطلق طور پر احتکار کی ممانعت ہے انھیں مقید احادیث پر محمول کرنا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح کی احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک ہر وہ چیز جسے روک رکھنا لوگوں کے لیے باعث تکلیف ہو احتکار میں شامل ہے،خواہ وہ سونا ہو یا کپڑا یا غلہ وغیرہ۔(2)واضح رہے کہ حضرت سعید بن مسیّب ؒنے جب احتکار کے متعلق حدیث بیان کی تو کسی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کیوں احتکار کرتے ہیں؟تو کہنے لگے کہ اس حدیث کے راوی حضرت معمر ؓ بھی احتکار کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، المساقاة، حدیث:4122(1805)) یہ دونوں زیت،یعنی تیل کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے لیکن یہ اس وقت جب بازار میں عام دستیاب تھا کیونکہ جب بازار میں ضرورت کی اشیاء نایاب ہوں تو ایک صحابی کا ایسے حالات میں ذخیرہ اندوزی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔