تشریح:
(1)کھجور جب درخت پر ہوتو اسے خشک کھجور کے عوض خریدنا منع ہے، البتہ اسے درہم ودینار اور دیگر سامان کے عوض خریدنا جائز ہے۔ حدیث میں اگر چہ سونے چاندی کا ذکر ہے لیکن وہ امر واقعہ کے اعتبار سے ہے کیونکہ اس وقت لوگ درہم و دینار کے ذریعے سے معاملات کرتے تھے۔ ممانعت صرف تازہ پھل کی خشک پھل کے عوض ہے، البتہ عرایا کو ایک محدود مقدار میں پھلوں کے عوض خریدا جاسکتا ہے۔ دوسری حدیث میں پانچ وسق یا اس سے کم کی مقدار بیان ہوئی ہے، اس لیے اگر درخت پر لگی کھجوروں کا اندازہ پانچ وسق یا اس سے کم کا ہو تو بیع عرایا جائز ہے اس سے زیادہ کی جائز نہیں، تاہم احتیاط کا تقاضا ہے کہ اس کا جواز پانچ سے کم میں محدود کردیا جائے۔ (2) بعض فقہاء کے نزدیک بیع عرایا منسوخ ہے۔ ان احادیث کے پیش نظر ان کا موقف محل نظر ہے۔ نیز نسخ کے لیے تقدیم وتاخیر کو ثابت کرنا ضروری ہے جبکہ اس سے قبل حدیث میں ممانعت کے بعد رخصت کا واضح ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث:2184،2183)