قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ المُكَاتِبِ (بَابُ بَيْعِ المُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «هُوَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ» وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: «مَا بَقِيَ عَلَيْهِ دِرْهَمٌ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «هُوَ عَبْدٌ إِنْ عَاشَ وَإِنْ مَاتَ وَإِنْ جَنَى مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ»

2564. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ أُمَّ المُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً، فَأُعْتِقَكِ، فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَقَالُوا: لاَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

گو وہ بدل کتابت ادا کرنے سے عاجز نہ ہوا ہو، اگر عاجز ہوگیا ہو تو وہ غلام ہوجاتا ہے اس کا بیچ ڈالنا سب کے نزدیک درست ہوجاتا ہے۔ امام احمد کا یہی مذہب ہے اور امام ابوحنیفہ اور امام شافعی کے نزدک جب تک وہ عاجز نہ ہو اس کی بیع درست نہیں ہے۔ اور حضرت عائشہ ؓ نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ غلام ہی رہے گا اور زید بن ثابت ؓ نے کہا، جب تک ایک درہم بھی باقی ہے ( مکاتب آزاد نہیں ہوگا ) اور عبداللہ ابن عمرؓ نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ اپنی زندگی موت اورجرم ( سب ) میں غلام ہی مانا جائے گا۔

2564.

حضرت عمرو بنت عبدالرحمان سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ  ؓ ام المومنین حضرت عائشہ  ؓ سے مدد لینے کے لیے حاضر ہوئیں توانھوں نے فرمایا: اگر تیرے مالک یہ پسند کریں کہ میں تیرا بدل کتابت انھیں یکمشت ادا کردوں اور تجھے آزاد کردوں تو میں ایسا کرسکتی ہوں۔ حضرت بریرۃ  ؓ نے اس کاذکر اپنے آقاؤں سے کیا تو انھوں نے کہا کہ ہم ولاسے کسی صورت بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ امام مالک ؒ نے یحییٰ سے بیا ن کیا کہ عمرہ نے کہا: حضرت عائشہ  ؓ نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تو اسے خرید کرآزاد کردے۔ ولا تو اسی کی ہوگی جس نے آزاد کیا ہے۔‘‘