قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ لاَ يُسْأَلُ أَهْلُ الشِّرْكِ عَنِ الشَّهَادَةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الشَّعْبِيُّ: «لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ أَهْلِ المِلَلِ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ، لِقَوْلِهِ تَعَالَى»: {فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ العَدَاوَةَ وَالبَغْضَاءَ} [المائدة: 14] وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: " لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الكِتَابِ وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ، وَقُولُوا: {آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ} [البقرة: 136] الآيَةَ "

2685. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: يَا مَعْشَرَ المُسْلِمِينَ، كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الكِتَابِ، وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّهِ، تَقْرَءُونَهُ لَمْ يُشَبْ، وَقَدْ حَدَّثَكُمُ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الكِتَابِ بَدَّلُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ وَغَيَّرُوا بِأَيْدِيهِمُ الكِتَابَ، فَقَالُوا: هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا، أَفَلاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ العِلْمِ عَنْ مُسَاءَلَتِهِمْ، وَلاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلًا قَطُّ يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور شعبی نے کہا کہ دوسرے دین والوں کی گواہی ایک دوسرے کے خلاف لینی جائز نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے کہ ” ہم نے ان میں باہم دشمنی اور بغض کو ہوادے دی ہے “ ۔ ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ اہل کتاب کی ( ان مذہبی روایات میں ) نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب بلکہ یہ کہہ لیا کرو کہ اللہ پر اور جو کچھ اس نے نازل کیا سب پر ہم ایمان لائے ۔ الآیۃ مشرکوں کی گواہی مشرکوں پر نہ مسلمانوں پرقبول ہوگی۔ حنفیہ کے نزدیک مشرکوں کی گواہی مشرکوں پر قبول ہوگی۔ اگرچہ ان کے مذہب مختلف ہوں۔ کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو چار یہودیوں کی شہادت پر رجم کیا تھا۔

2685.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: اے جماعت اہل اسلام! تم اہل کتاب سے کیونکر سوال کرتے ہو؟ حالانکہ تمہاری کتاب جو اللہ نے اپنے نبی کریم ﷺ پر نازل کی ہے وہ تو اللہ کی طرف سے تازہ خبریں دینے والی ہے جسے تم خود پڑھتے ہو۔ اس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کی کتاب کو بدل ڈالا ہے اور اس میں اپنے ہاتھوں سے تبدیلی کرکے پھر کہہ دیا: ’’یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ معمولی سا مفادحاصل کرلیں۔‘‘ کیا وہ علم جو تمھیں اللہ کی طرف سے ملا ہے اس نے تمھیں ان سے سوال کرنے سے منع نہیں کیا؟ اللہ کی قسم!ہم نے ان کے کسی آدمی کو نہیں دیکھا کہ وہ ان آیات کے متعلق تم سے سوال کرتا ہو جو تم پر نازل کی گئی ہیں۔