قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابٌ: هَلْ يَنْتَفِعُ الوَاقِفُ بِوَقْفِهِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَدْ اشْتَرَطَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا» وَقَدْ يَلِي الوَاقِفُ وَغَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَنْ جَعَلَ بَدَنَةً أَوْ شَيْئًا لِلَّهِ، فَلَهُ أَنْ يَنْتَفِعَ بِهَا كَمَا يَنْتَفِعُ غَيْرُهُ، وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِطْ "

2754. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ لَهُ: «ارْكَبْهَا»، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ: «ارْكَبْهَا وَيْلَكَ، أَوْ وَيْحَكَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ؓ نے شرط لگائی تھی ( اپنے وقف کے لئے ) کہ جو شخص اس کا متولی ہو اس کے لئے اس وقف میں سے کھالینے سے کوئی حرج نہ ہوگا۔ ( دستور کے مطابق ) واقف خود بھی وقف کا مہتمم ہو سکتا ہے اور دوسرا شخص بھی۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے اونٹ یا کوئی اور چیز اللہ کے راستے میں وقف کی تو جس طرح دوسرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں خود وقف کرنے والا بھی اٹھا سکتا ہے اگر چہ ( وقف کرتے وقت ) اس کی شرط نہ لگائی ہو۔ تشریح : واقف اپنے وقف سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جب اس چیز کو خود اپنے اوپر اور نیز دوسروں پر وقف کردیا ہویا وقف میں ایسی شرط کرلی ہو یا اس میں سے ایک حصہ اپنے لئے خاص کرلیا ہو یا متولی کو کچھ دلایا ہو اور خود ہی متولی ہو۔ قسطلانی نے کہاشافعیہ کا صحیح مذہب یہ ہے کہ اپنی ذات پر وقف کرنا باطل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اثر کتاب الشروط میں موصولاً گزرچکا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے یہ نکالا کہ جب وقف کے متولی کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کھانے کی اجازت دی تو خود وقف کرنے والے کو بھی اس میں سے کھانا یا کچھ فائدہ لینا درست ہوگا۔ اس لئے کہ کبھی وقف کرنے والا خود اس جائداد کا متولی ہوتا ہے ۔ آخری مضمون میں اختلاف ہے۔ بعضوں نے کہا کہ اگر کوئی چیز فقیروں پر وقف کی اور وقف کرنے والا فقیر نہیں ہے تواس سے فائدہ اٹھانا درست نہیں۔ البتہ اگر وہ فقیر ہوجائے یا اس کی اولاد میں سے کوئی فقیرہو جائے تو فائدہ اٹھا سکتا ہے‘ یہی مختار ہے۔

2754.

حضرت انس  ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا وہ اپنا قربانی کا اونٹ ہانکے جارہا ہے۔ آپ نے اس سے فرمایا: ’’اس پر سوار ہوجاؤ۔‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! یہ قربانی کے لیے وقف ہے۔ آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا: ’’تیرے لیے ہلاکت یا افسوس ہواس پر سوار ہوجا۔‘‘