تشریح:
(1) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ وقف کرنے والا اپنی وقف کی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اگرچہ اس نے اپنے لیے فائدہ اٹھانے کی شرط نہ کی ہو۔ حدیث میں اونٹ کا ذکر ہے، اس پر مکان وغیرہ کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی مکان وقف کرے تو اس کے کسی حصے میں خود بھی رہائش رکھی جا سکتی ہے۔ (2) یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور پر بوقت ضرورت سواری کی جا سکتی ہے۔ اگر وہ دودھ دینے والا جانور ہو تو اس کا دودھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ قربانی کے لیے متعین کرنے کے بعد اسے بالکل بے کار نہیں بنا دینا چاہیے جیسا کہ مشرکین اس طرح کے جانوروں کو بالکل آزاد کر دیتے تھے۔ بہرحال امام بخاری ؒ کے نزدیک وقف مطلق اور صدقۂ مطلق میں کوئی فرق نہیں۔ اس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔ وقف مشروط کے متعلق امام بخاری ؒ نے آئندہ مستقل عنوان بھی قائم کیا ہے، وہاں تفصیل سے اس موضوع پر گفتگو ہو گی۔ (صحیح البخاري، الوقف، باب:33)