قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَا اسْتَعْمَلَ الخُلَفَاءُ بَعْدَهُ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ قِسْمَتُهُ، وَمِنْ شَعَرِهِ، وَنَعْلِهِ، وَآنِيَتِهِ مِمَّا يَتَبَرَّكُ أَصْحَابُهُ وَغَيْرُهُمْ بَعْدَ وَفَاتِهِ

3107. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ: أَخْرَجَ إِلَيْنَا أَنَسٌ «نَعْلَيْنِ جَرْدَاوَيْنِ لَهُمَا قِبَالاَنِ»، فَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ البُنَانِيُّ بَعْدُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُمَا «نَعْلاَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ اور آپ کے بعد جو خلیفہ ہوئے انہوں نے یہ چیزیں استعمال کیں ‘ ان کو تقسیم نہیں کیا ‘ اور آپﷺکے موئے مبارک اور نعلین اور برتنوں کا بیان جن کو آپ کے اصحاب وغیرہ نے آپ کی وفات کے بعد ( تاریخی طور پر ) متبرک سمجھا ۔ الغرض من هذه الترجمة تثبيت انه ﷺلم يورث ولابيع موجوده بل ترك بيد من صار اليه للتبرك به ولو كان ميراثا لبيعت ولا قسمت ولهذا قال بعد ذلك مما لم يذكرقسمته(فتخ الباری)اس باب کی غرض اس امر کو ثابت کرنا ہے کہ آپﷺ کا کسی کووارث نہیں بنایا گیا اور نہ آپ کا ترکہ بیچا گیا بلکہ جس کی تحویل میں وہ ترکہ پہنچ گیا تبرک کے لئے اس کے پاس چھوڑ دیا گیا اور اگر آپﷺ کا ترکہ میراث ہوتا تووہ بیچا جاتا اور تقسیم کیا جاتا اسی لئے بعد میں کہا گیا کہ ان چیزوں کا بیان جن کی تقسیم ثابت نہیں۔

3107.

حضرت عیسیٰ بن طہمان  سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت انس  ؓنے بالوں کے بغیر چمڑے کی وہ پرانی جوتیاں ہمیں دکھائیں جن پر دو تسمے لگے ہوئے تھے۔ اس کے بعد ثابت بنانی نے یہ حدیث حضرت انس  ؓ کے حوالے سے بیان کی کہ انھوں نے فرمایا کہ یہ نبی کریم ﷺ کی پاپوش مبارک ہیں۔