قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابُ إِثْمِ الغَادِرِ لِلْبَرِّ وَالفَاجِرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3189. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «لاَ هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ، فَانْفِرُوا» وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «إِنَّ هَذَا البَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ القِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهُ» فَقَالَ العَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، قَالَ: «إِلَّا الإِذْخِرَ»

صحیح بخاری:

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب : دغابازی کرنے والے پر گناہ خواہ وہ کسی نیک آدمی کے ساتھ ہو یا بے عمل کے ساتھ

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3189.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ’’اب (مکہ سے) ہجرت نہیں رہی۔ البتہ جہاد کی نیت اور اس کا حکم باقی ہے، اس لے جب تمھیں جہاد کے لیے نکلنے کاحکم دیا جائے تو فوراً نکل پڑو۔‘‘ آپ نے فتح مکہ کے دن یہ بھی فرمایا: ’’جس دن اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اسی دن اس شہر کو حرام قرار دے دیا، اس لیے یہ شہر اللہ کی حرمت کے باعث قیامت تک کے لیے حرام ہی رہے گا۔ واقعہ یہ ہے کہ مجھ سے پہلے یہاں کسی کے لیے لڑنا جائز نہیں ہوا اور میرے لیے بھی دن کی صرف ایک گھڑی کے لیے جائز کیا گیا۔ یہ شہر اللہ تعالیٰ کی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرام ہے، لہذا اس کا کانٹا نہ توڑا جائے اور نہ اس کا شکار ہی ستایا جائے، نیز یہاں کی گری پڑی چیز بھی نہ اٹھائی جائے، البتہ جو شخص(مالک تک پہنچانے کے لیے) اس کی شہرت کرے وہ اٹھا سکتا ہے۔ اس جگہ کی گھاس بھی نہ کاٹی جائے۔‘‘ حضرت عباس ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! اذخر کی اجازت دیں کیونکہ یہ لوہاروں کے لیے اور گھروں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھا اذخر کاٹنے کی اجازت ہے۔‘‘