تشریح:
1۔ یہ احادیث دراصل بنیادی عنوان کے اثبات کے لیے ہیں جن میں حیوانات کاذکر ہے۔ ان احادیث میں چونکہ ایک اضافی فائدہ بھی تھا، اس لیے الگ عنوان قائم کرکے اس پر متنبہ کیا ہے۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا بنیادی مقصد تو زمین میں پائے جانے والے حیوانات کا ذکر کرنا ہے اور وہ ان احادیث سے روز روشن کی طرح ثابت ہورہا ہے کہ ان احادیث میں پانچ جانوروں کاذکر ہے، البتہ یہ جانور انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں، اس لیے اس اضافی فائدے کے پیش نظر اضافی عنوان قائم کیا۔ اس وضاحت کے بعد حافظ ابن حجر ؒنے تنبیہ کے عنوان سے جو بیان کیاہے۔ (فتح الباري:429/6) اس میں ذرا بھر بھی وزن نہیں ہے کہ اس باب کو حذف کردینا مناسب ہے کیونکہ یہ بے محل ہے۔ 3۔ ان پانچ جانوروں کو فاسق اس لیے کہاگیا ہے کہ فسق کے معنی خروج کے ہیں۔ یہ جانور اذیت پہنچاتے اور تکلیف دینے کے باعث اچھے جانوروں کی راہ سے نکل چکے ہیں، چنانچہ کوا اونٹ کی پشت پر چونچیں مارکر اسے زخمی کردیتا ہے، چیل گوشت چھین لیتی ہے، بچھو ڈس لیتا ہے، چوہا کپڑے اور کتابیں کتردیتا ہے اور کاٹنے والا کتا لوگوں کو کاٹتا ہے۔ بعض دفعہ اس کے کاٹنے سے آدمی باؤلا ہوجاتا ہے۔ انھیں بحالت احرام، حرم میں بھی قتل کیا جاسکتا ہے۔ غیرمحرم کے لیے تو بطریق اولیٰ انھیں مارنا جائز ہے۔ اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔