تشریح:
1۔ اس حدیث میں یوم عاشوراء کے حوالے سے حضرت موسیٰ ؑ کا ذکر خیرہوا ہے کہ انھوں نے اس دن بطورشکر روزہ رکھا تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں فرعون اور آل فرعون سے نجات دی تھی۔ ویسے یہ دن بڑی تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ حضرت نوح ؑ کی کشتی بھی اسی دن لنگر انداز ہوئی تھی۔ انھوں نے بھی اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ اہل مکہ بھی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور اس دن کعبے کو غلاف پہناتے تھے۔ 2۔ رسول اللہ ﷺنے اس کے ساتھ نویں محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تاکہ یہودیوں سے مشابہت نہ رہے۔ عاشوراء کے متعلق دیگرمباحث کتاب الصوم میں گزر چکی ہیں۔ واللہ أعلم۔