قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَى} [طه: 9] {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا} [النساء: 164])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3397. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنِ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا قَدِمَ المَدِينَةَ، وَجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَوْمًا، يَعْنِي عَاشُورَاءَ، فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ، وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى، وَأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ، فَصَامَ مُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ، فَقَالَ «أَنَا أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ» فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ

مترجم:

3397.

حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں کو عاشوراء کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو نجات دی تھی اورآل فرعون کو غرق کیاتھا۔ اس بناء پر حضرت موسیٰ ؑ نے شکر ادا کرنے کے لیے اس دن کا روزہ رکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم ان کی نسبت موسیٰ ؑ سے زیادہ قرب رکھتے ہیں، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اوردوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‘‘