تشریح:
1۔حضرت جابربن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے مدینہ طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر پڑھی،پھرآپ اپنے اہل خانہ کے ہاں تشریف لے گئے۔میں بھی آپ کے ساتھ ہولیا۔بچوں نے آپ کا استقبال کیا۔آپ کمال شفقت اور پیار سے ایک ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرتے۔چونکہ میں بھی بچہ تھا۔آپ نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ کے ہاتھ میں ایسی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا آپ نے اسے ابھی ابھی عطار کے عطر دان سے نکالا ہے۔(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6052(2329)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید چمک دار،پسینہ گویا موتی،چلتے تو قدرے جھکاؤ کے ساتھ آگے بڑھتے۔میں نے کوئی ریشم ایسا نہیں چھوا جو آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو اور نہ کوئی مشک عنبر ہی سونگھا جو آپ کی خوشبو سے بڑھ کر ہو۔(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6054(2330)خوشبو آپ کی صفت کریمہ تھی اگرچہ آپ خوشبو استعمال نہ کریں۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی راستے سے تشریف لے جاتے اور آپ کے بعد کوئی دوسرا وہاں سے گزرتا تو آپ کے عطر بیز جسم اورپسینے کی خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ گزرگیا ہے ادھر سے وہ کاروان بہار۔2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈے ہونے میں حکمت یہ کہ آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک آپ کے جسم اطہر کی ہرعیب سے سلامتی پر دلالت کرتی ہے۔(عمدةالقاري:299/11)