قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ إِتْيَانِ اليَهُودِ النَّبِيَّ ﷺ حِينَ قَدِمَ المَدِينَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: هَادُوا صَارُوا يَهُودًا وَأَمَّا قَوْلُهُ: {هُدْنَا} [الأعراف: 156]: تُبْنَا، هَائِدٌ: تَائِبٌ

3943. حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْفَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ثُمَّ أَمَرَ بِصَوْمِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔

3943.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشوراء کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالٰی نے موسٰی ؑ اور بنی اسرائیل کو فرعون پر فتح دی تھی، چنانچہ ہم اس دن کی تعظیم کے پیش نظر روزہ رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم تمہاری نسبت حضرت موسٰی ؑ کے زیادہ قریب ہیں۔‘‘  پھر آپ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔