تشریح:
1۔ یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے وہاں غزوہ اُحد کے بجائے غزوہ بدر کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:3995) حافظ ابن حجر ؒ نے "تنبیہ" کا عنوان دے کر اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس حدیث میں غزوہ اُحد کے الفاظ وہم پر مبنی ہیں۔ (فتح الباري:436/7) لیکن اسے وہم قراردینا صحیح نہیں۔ ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں مقامات پر یہ ا لفاظ استعمال فرمائے ہوں، پھر فرشتوں کا اترنا دونوں غزوات میں ثابت ہے جیسا کہ خود امام بخاری ؒ نے ایک حدیث پیش کی ہے۔
2۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اُحد کی لڑائی میں رسول اللہ ﷺ کی معیت میں دوآدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا جو سفید کپڑوں میں ملبوس تھے۔ میں نے اس سے پہلے اور اس کےبعد انھیں نہیں دیکھا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4054) صحیح مسلم میں یہ الفاظ ہیں: اُحد کے دن میں نے رسول اللہ ﷺ کے دائیں بائیں دوآدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا، جنھوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے۔ میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد انھیں نہیں دیکھا۔ وہ حضرت جبرئیل ؑ اور میکائیل ؑ تھے۔ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6004(2306)) ان روایات سے معلوم ہواکہ فرشتوں کی حاضری یوم بدر کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ احد میں ان کی حاضری بلکہ لڑنا بھی ثابت ہے، اس لیے اس روایت میں "یوم اُحد" کے الفاظ کو وہم قراردینا محل نظر ہے۔ واللہ اعلم۔