تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ ان خوش قسمت حضرات میں سے تھے جنھوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ ﷺ سے بیعت رضوان کی تھی۔2۔ ابن اسحاق نے اس بیعت کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو قتل عثمان کی خبرملی تو آپ نے فرمایا: ’’اگریہ بات صحیح ہے تو ہم قریش سے جنگ لڑیں گے۔‘‘ پھر آپ نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا اور فرمایا: ’’وہ اس بات پر بیعت کریں کہ میدان جنگ سے راہ فراراختیار نہیں کریں گے۔‘‘ اس کے بعد آپ کو یہ خبرپہنچی کہ قتل عثمان کی خبرغلط تھی اور حضرت عثمان ؓ واپس تشریف لے آئے۔
3۔ جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو سب سے پہلے ابوسنان ؓ بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔ (فتح الباری:559/7، 560)