تشریح:
عبدالملک بن مروان کے دور حکومت میں عراق اور حجاز پر حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کا قبضہ تھا عبدالملک نے اس علاقے کو واگزارکرانے کے لیے حجاج بن یوسف کو بھیجا۔ اس نے مکہ مکرمہ کے ارد گرد ڈیرے ڈال دیے۔ ان حالات میں حج و عمرہ ممکن نہیں تھا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے ان دنوں عمرہ کرنے کا پرو گرام بنایا تو انھیں روکا گیا کہ فتنے کے دنوں میں ایسا کرنا درست نہیں ہے، آپ مکہ مکرمہ نہ جائیں تو آپ نے فرمایا: اگر ہم بیت اللہ تک پہنچ گئے تو عمرے کے افعال ادا کریں گے۔ بصورت دیگرجہاں ہمیں روک دیا گیا وہیں اپنا احرام کھول دیں گے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام حدیبیہ پر عمرے کا احرام کھول دیا تھا۔ ان احادیث میں اسی فتنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔