قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18]

4185. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَاهُ: أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ بَعْضَ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَهُ: لَوْ أَقَمْتَ العَامَ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لاَ تَصِلَ إِلَى البَيْتِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ البَيْتِ، فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَايَاهُ، وَحَلَقَ وَقَصَّرَ أَصْحَابُهُ، وَقَالَ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ البَيْتِ طُفْتُ، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ البَيْتِ، صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: مَا أُرَى شَأْنَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا، وَسَعْيًا وَاحِدًا، حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد ”بیشک اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہو گیا جب انہوں نے آپ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔“

4185.

حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ایک بیٹے نے ابن عمر سے عرض کی: اگر آپ اس سال عمرے کے لیے نہ جائیں تو بہتر ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ آپ بہت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ نکلے تو کفار قریش نے ہمیں بیت اللہ جانے سے روک دیا تھا۔ نبی ﷺ نے قربانی کے جانور وہیں ذبح کر دیے اور اپنے سر کے بال بھی منڈوا دیے۔ آپ کے صحابہ کرام ؓ نے بھی سروں کے بال کٹوائے۔ انہوں نے (مزید) فرمایا: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے، اس لیے اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہوئی تو میں بیت اللہ کا طواف کروں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں وہی کچھ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر تھوری دور گئے تو فرمایا کہ میں (حج اور عمرے) دونوں کا ایک ہی حال خیال کرتا ہوں، اس لیے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج اور عمرہ دونوں واجب کر لیے ہیں۔ پھر انہوں نے (مکہ پہنچ کر) ایک طواف اور ایک سعی کی یہاں تک کہ دونوں سے احرام کھولا۔