تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو قسم بطور عادت قصد و ارادہ کے بغیر انسان کی زبان سے نکل جائے وہ لغو ہے کیونکہ بعض اوقات انسان کو بچپن میں بات بات پر قسم کھانے کی عادت پڑجاتی ہے جس پر کنٹرول کرنا کچھ مشکل ہوتا ہے۔ چنانچہ ابراہیم نخعیؒ سے مروی ہے کہ بچپن میں ہمیں قسم اٹھا نے پر مار پڑتی تھی۔
2۔ اگر کوئی انسان جان بوجھ کر قسم اٹھاتا ہے کہ میں نے یہ کام نہیں کیا حالانکہ وہ اسے کر چکا ہوتا ہے تو اسے یمین غموس کہنے ہیں اور یہ کبیرہ گناہ میں شامل ہے۔