قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {عَارِضٌ} [الأحقاف: 24]: «السَّحَابُ»

4829. قَالَتْ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباسؓ نے کہا «عارض» بمعنی بادل ہے۔

4829.

ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ آپ ﷺ جب بادل یا ہوا دیکھتے تو آپ کے چہرہ انور پر پریشانی کے اثرات نظر آتے۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! لوگ جب بادل دیکھتے ہیں تو اس امید پر خوش ہوتے ہیں کہ اس میں بارش ہو گی لیکن اس کے برعکس میں دیکھتی ہوں کہ جب آپ کو بادل نظر آتے ہیں تو ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے پر نمایاں ہوتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عائشہ! اس امر کی کیا ضمانت ہے کہ ان میں عذاب نہ ہو۔ ایک قوم کو ہوا کا عذاب دیا گیا تھا۔ انہوں نے جب عذاب دیکھا تو کہنے لگے: یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔‘‘