تشریح:
1۔ یہ وحی غالباً وہی تھی جو سورہ مدثر کی ابتدائی آیات پر مشتمل ہے۔ یہ وحی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مسلک ہے لہٰذا ان کے مذہب کے مطابق آیت کریمہ کے یہ معنی ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے کی طرف وحی کی۔
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اکثر مفسرین کے ہاں اس آیت کے یہ معنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی۔ (فتح الباري:777/8) اس صورت میں (أَوْحَىٰ اور عَبْدِهِ) دونوں کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹے گی۔ واللہ اعلم۔