تشریح:
1۔ بیعت عمل کا سلسلہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک محدود نہیں بلکہ امت کا امیر یا خلیفہ وغیرہ بھی بیعت لے سکتے ہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ نے اطاعت کے ساتھ معروف کی شرط لگادی ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ناممکن تھی کہ آپ معصیت یا غیر معروف کام پر بیعت لیں۔
2۔ اس سلسلے میں آپ نے ایک واضح ہدایت دی ہے۔ ’’اطاعت صرف بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7145) نیز فرمایا: ’’امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا بر حق ہے جب تک اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا حکم نہ دیاجائے۔ جب کسی کو معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ بات سنی جائے اور نہ اس کا کہا مانا جائے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد و السیر، حدیث:2955)