قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ : {وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللَّهُ} الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: {غَفُورٌ حَلِيمٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: أَضْمَرْتُمْ، وَكُلُّ شَيْءٍ صُنْتَهُ وَأَضْمَرْتَهُ فَهُوَ مَكْنُونٌ»

5124. وَقَالَ لِي طَلْقٌ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ يَقُولُ إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ وَقَالَ الْقَاسِمُ يَقُولُ إِنَّكِ عَلَيَّ كَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا أَوْ نَحْوَ هَذَا وَقَالَ عَطَاءٌ يُعَرِّضُ وَلَا يَبُوحُ يَقُولُ إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ وَتَقُولُ هِيَ قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ وَلَا تَعِدُ شَيْئًا وَلَا يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلًا فِي عِدَّتِهَا ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا وَقَالَ الْحَسَنُ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا الزِّنَا وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ تَنْقَضِيَ الْعِدَّةُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

«أكننتم» بمعنی «اضمرتم» ہے یعنی ہر وہ چیز جس کی حفاظت کرو اور دل میں چھپاؤ وہ «مكنون» کہلاتی ہے۔

5124.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج زیک آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ایسی عورتوں کو اشارے کے ساتھ پیغام نکاح دو۔ یعنی میں شادی کا ارادہ رکھتا ہوں، میری آرزو ہے کہ مجھے نیک بیوی میسر ہو جائے۔ حضرت قاسم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (کہ وہ کہے) بلاشبہ تو میرے ہاں قابل احترام اور معزز ہے۔ بے شک میں تیرے متعلق نیک جذبات رکھتا ہوں یقیناً اللہ تیری طرف خیرو برکت بھیجنے والا ہے۔ یا اس طرح کے اور الفاظ کہےحضرت عطاء نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (نکاح کے لیے صرف) اشارہ کرے واضح طور پر نہ کہے، مثلاً یوں کہے: مجھے نکاح کی ضرورت ہے تو بڑی خوش قسمت ہے۔ الحمدللہ تم اچھی عورت ہو۔ اور عورت اس کے جواب کہے: جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں میں اسے سن رہی ہوں لیکن (صراحت کے ساتھ) کسی با ت کا وعدہ نہ کرے۔ عورت کا سر پرست بھی اس کے علم نے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے، اگر کسی عورت نے دوران عدت میں کسی آدمی سے نکاح کا وعدہ کر لیا بعد میں اس کے ساتھ نکاح رچا لیا تو ان دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی، امام حسن بصری ؓ نے کہا: ”تم ان سے خفیہ معاہدہ نہ کرو۔“ اس سے مراد چھپ کر بد کاری کرنا ہے۔ سیدنا ابن عباس ؓ سے منقول ہے، آپ نے ﴿حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ﴾ کے متعلق فرمایا کہ اس سے مراد عورت کا اپنی عدت پوری کرلینا ہے۔