تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں اہل کا قول ذکر کیا تھا کہ بیوی کا حرام ہونا اور کھانے کا حرام ہونا دو الگ الگ مسئلے ہیں۔ کھانے کو حرام کہنا تحریم مباح کی قسم ہے جس کی اجازت نہیں ہے لیکن بیوی کو طلاق کی وجہ سے حرام کہا جاسکتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب کسی نے بیوی کو تین طلاقیں دےدیں تو وہ حرام ہو جائے گی، یعنی اس حدیث میں بیوی پر حرام کا لفظ بولا گیا ہے۔ بہرحال تحریم حلال اپنے اطلاق پر نہیں ہے۔ بیوی کے لیے تو جائز ہے لیکن کھانے کے لیے جائز نہیں ہے۔
(2) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک جب کوئی اپنی بیوی کو اپنے آپ پر حرام کرلیتا ہے تو یہ اس کی نیت پر موقوف ہے کہ اس سے اس کی مراد طلاق ہے یا قسم۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کے بعد حسن بصری کے قول کا حوالہ دیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی یہ عادت ہے کہ اختلافی مسائل میں مختلف اہل علم کے اقوال ذکر کر کے اپنا رجحان بیان کرتے ہیں۔ (فتح الباري: 463/9)والله اعلم