قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ مَنْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ: «نِيَّتُهُ» وَقَالَ أَهْلُ العِلْمِ: إِذَا طَلَّقَ ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ، فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلاَقِ وَالفِرَاقِ، وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ، لِأَنَّهُ لاَ يُقَالُ لِطَعَامِ الحِلِّ حَرَامٌ، وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ. وَقَالَ فِي الطَّلاَقِ ثَلاَثًا: لاَ تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ

5264. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا، قَالَ: «لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلاَثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

امام حسن بصری نے کہا کہ اس صورت میں فتویٰ اس کی نیت پر ہوگا اور اہل علم نے یوں کہا ہے کہ جب کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی ۔ یہاں طلاق اور فراق کے الفاظ کے ذریعہ حرمت ثابت کی اور عورت کو اپنے اوپر حرام کرنا کھانے کو حرام کی طرح نہیںہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حلال کھانے کو حرام نہیں کہہ سکتے اور طلاق والی عورت کو حرام کہتے ہیںاللہ تعالیٰ نے تین طلاق والی عورت کے لئے یہ فرمایا کہ وہ اگلے خاوند کے لئے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے ۔

5264.

سیدنا نافع سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عمر ؓ سے جب ایسے شخص کے متعلق مسئلہ پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوتیں تو وہ کہتے: اگر ایک بار دو بار طلاق دیتا تو رجوع کر سکتا تھا کیونکہ نبی ﷺ نے مجھے ایسا ہی حکم دیا تھا۔ لیکن جب تو نے تین طلاقیں دے دیں تو وہ عورت اب تجھ پر حرام ہو گئی حتی کہ وہ تیرے علاوہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے۔