قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لاَ يُعَذِّبُ اللَّهُ بِدَمْعِ العَيْنِ، وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا» فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ: أَشَارَ النَّبِيُّ ﷺإِلَيَّ أَيْ: «خُذِ النِّصْفَ» وَقَالَتْ أَسْمَاءُ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ فِي الكُسُوفِ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَا شَأْنُ النَّاسِ؟ وَهِيَ تُصَلِّي، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى الشَّمْسِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ؟ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ وَقَالَ أَنَسٌ، أَوْمَأَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَوْمَأَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِهِ: «لاَ حَرَجَ» وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ فِي الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ: «آحَدٌ مِنْكُمْ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا، أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا» قَالُوا: لاَ، قَالَ: «فَكُلُوا»

5297. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الحَمِيدِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِرَجُلٍ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، ثُمَّ قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، ثُمَّ قَالَ: «انْزِلْ فَاجْدَحْ» فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى المَشْرِقِ، فَقَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابن عمر ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو پر عذاب نہیں دے گا لیکن اس پر عذاب دے گا ، اس وقت آپ نے زبان کی طرف اشارہ کیا ( کہ نوحہ عذاب الٰہی کا باعث ہے ) اورکعب بن مالک ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ( ایک قرض کے سلسلہ میں جو میرا ایک صاحب پر تھا ) میری طرف اشارہ کیاکہ آدھا لے لو ( اور آدھا چھوڑ دو ) اسماءؓ نے بیان کیاکہ نبی کریمﷺ کسوف کی نماز پڑھ رہے تھے ( میں پہنچی اور ) عائشہ ؓ سے پوچھا کہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ عائشہ ؓ بھی نماز پڑھ رہی تھیں ۔ اس لیے انہوں نے اپنے سر سے سورج کی طرف اشارہ کیا ( کہ یہ سورج گرہن کی نمازہے ) میں نے کہا ، کیا یہ کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے اپنے سر کے اشارہ سے بتایا کہ ہاں اور انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے اپنے ہاتھ سے ابو بکر ؓ کو اشارہ کیاکہ آگے بڑھیں ۔ ابن عباس ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں اور ابو قتادہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے محرم کے شکار کے سلسلے میں دریافت فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے شکاری کو شکار مارنے کے لیے کہا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ پھر ( اس کا گوشت ) کھاؤ ۔حضرت امام بخاری  نے اس باب کے ذیل وہ احادیث بیان کی ہیں جن سے یہ نکلتا ہے کہ جس اشارے سے مطلب سمجھا جاوے تو وہ بولنے کی طرح ہے اگر گونگا شخص ایک انگلی اٹھا کر طلاق کا اشارہ کرے تو طلاق پڑجائے گی۔ ان جملہ آثار مذکورہ میں ایسے ہی ذو معنی اشارات کا ذکر ہے جن کو معتبر سمجھا گیا ۔

5297.

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ جب سورج غروب ہوا توآپ نے ایک شخص سے فرمایا: ”اترو اور میرے لیے ستو تيار کرو۔“ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ تھوڑی سی دیر کر لیں تو بہتر ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اترو اور میرے لیے ستو تیار کرو۔“ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر تھوڑی سی مزید دیر کر لیں تو اچھا ہے کیونکہ ابھی دن کھڑا معلوم ہوتا ہے۔ آپ نے تیسری مرتبہ کہا: ’’اترو اور میرے لیے ستو تیار کرو۔“ چنانچہ وہ اترا اور تیسری مرتبہ کہنے سے اس نے ستو تیار کر دیے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں نوش جاں کیا پھر اپنے دست مبارک سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آ رہی ہے تو روزہ رکھنے ولا اپنا روزہ افطار کر دے۔“