قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الصَّيْدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا کہ تم پر مردار کا کھانا حرام کیا گیا ہے وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ} [المائدة: 94]- إِلَى قَوْلِهِ - {عَذَابٌ أَلِيمٌ} [البقرة: 10] وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ {أُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِيمَةُ الأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ} [المائدة: 1]- إِلَى قَوْلِهِ - {فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ} [المائدة: 3] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: العُقُودُ: «العُهُودُ، مَا أُحِلَّ وَحُرِّمَ» {إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ} [المائدة: 1]: «الخِنْزِيرُ»، {يَجْرِمَنَّكُمْ} [المائدة: 2]: «يَحْمِلَنَّكُمْ»، {شَنَآنُ} [المائدة: 2]: «عَدَاوَةُ»، {المُنْخَنِقَةُ} [المائدة: 3]: «تُخْنَقُ فَتَمُوتُ»، {المَوْقُوذَةُ} [المائدة: 3]: «تُضْرَبُ بِالخَشَبِ يُوقِذُهَا فَتَمُوتُ»، {وَالمُتَرَدِّيَةُ} [المائدة: 3]: «تَتَرَدَّى مِنَ الجَبَلِ»، {وَالنَّطِيحَةُ} [المائدة: 3]: «تُنْطَحُ الشَّاةُ، فَمَا أَدْرَكْتَهُ يَتَحَرَّكُ بِذَنَبِهِ أَوْ بِعَيْنِهِ فَاذْبَحْ وَكُلْ»

5475. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ المِعْرَاضِ، قَالَ: «مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ» وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الكَلْبِ، فَقَالَ: «مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

پس تم اعتراض کرنے والے کافروں سے نہ ڈرو اورمجھ سے ڈرو ۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا اسی سورۃ مائدہ میں فرمان کہ ” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ تمہیں کچھ شکار دکھلاکر آزمائے گا جس تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے ۔ “ الآیۃ اور اللہ تعالیٰ کا اسی سورۃ مائدہ میںفرمان کہ ” تمہارے لیے چوپائے مویشی حلال کئے گئے سوا ان کے جن کا ذکر تم سے کیا جاتا ہے ( مردار اور سور وغیرہ ) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ پس تم ( ان کافروں ) سے نہ ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرو ۔ “ اور حضرت ابن عباس ؓ نے کہا العقود سے مراد ۔ ۔ ۔ حلال وحرام سے متعلق عہد وپیمان ۔ ۔ ۔ ۔ الا ما یتلٰی علیکم سے سور ، مردار ، خون وغیرہ مراد ہے ۔ یجرمنکم باعث بنے ، شنان کے معنی عداوت دشمنی ، المنخنقۃ جس جانور کا گلا گھونٹ کر مار دیا گیا ہو اور اس سے وہ مر گیا ہو الموقوذۃ ، جسے لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اور اس سے وہ مرجائے ۔ المتردیۃ ، جو پہاڑ سے پھسل کر گر پڑے اور مر جائے ۔ النطیحۃ ، جس کو کسی جانور نے سینگ سے مار دیا ہو ۔ پس اگر تم اسے دم ہلاتے ہوئے یا آنکھ گھماتے ہوئے پاؤ تو ذبح کرکے کھالو کیوںکہ یہ اس کے زندہ ہونے کی دلیل ہے ۔تشریح : اصل میں لفظ ذبائح ذبیحہ کی جمع ہے ذبیحہ وہ جانور جو ذبح کیا جائے اور صید اس جانور کو جو شکار کیا جائے آیت ” الا ما ذکیتم “ میں ذبیحہ مراد ہے۔ حضرت ابن عباس ؓا کے قول کو ابن حاتم نے وصل کیا ہے۔ العقود سورۃ مائدہ میں ہے یعنی ” اوفوا بالعقود “ اللہ کے عہد وپیمان پورے کرو۔ آیت واحادیث کی بناءپر ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا حلت کی شرط ہے اگر عمداً بسم اللہ نہ پڑھا تو وہ جانور مردار ہوگا۔ دوسرے کتے سے غیر مسلم کا چھوڑا ہو ا کتا یا سدھا یا ہوا کتا مراد ہے۔

5475.

سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نوک دار لکڑی سے کیے ہوئے شکار کے متعلق نبی ﷺ سے دریافت کیا؟ آپ نے فرمایا: ”اگر شکار اس کی نوک سے زخمی ہو جائے تو اسے کھا لو لیکن اگر عرض (چوڑائی) کے بل اسے لگے تو اسے نہ کھاؤ کیونکہ یہ موقوذہ ہے۔“ میں نے کتے سے کیے ہوئے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر وہ کتا تیرے کیے شکار کو روک رکھے تو کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا بھی ذبح کے حکم میں ہے۔ اگر تم اپنے کتے یا اپنے کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ تمہیں اندیشہ ہو کہ اس کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے شکار پکڑا ہوگا اور وہ شکار کو مار چکا ہو تو ایسے شکار کو نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا تھا۔‘‘