تشریح:
(1) جانور کے حلال ہونے کی دو صورتیں ہیں: ایک تو یہ ہے کہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا جائے، یعنی بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جس جانور پر ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا جائے اسے کھاؤ۔‘‘ (الأنعام: 118) دوسری صورت یہ ہے کہ شکاری کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی جائے بشرطیکہ وہ کتا سدھایا ہوا ہو۔ سدھایا ہوا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کتا شکار پر چھوڑا جائے جو دوڑتا ہوا جائے، جب اسے روکا جائے تو رک جائے اور جب شکار پکڑے تو اس میں سے کچھ نہ کھائے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’اگر تم نے سدھائے ہوئے کتے سے شکار کیا اور چھوڑتے وقت تو نے اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم غیر سدھائے کتے سے شکار کرو پھر تمہیں اسے ذبح کرنے کا موقع مل جائے تو اسے بھی کھا سکتے ہو۔‘‘ (صحیح البخاري، الذبائح و الصید، حدیث: 5478)
(2) ہمارے رجحان کے مطابق شکاری کتے سے کیے ہوئے شکار کو کھانے کی دو شرطیں ہیں: ٭ وہ کتا سدھایا ہوا ہو۔ ٭ چھوڑتے وقت اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ ان دو شرطوں کے بغیر شکار حلال نہ ہو گا۔