تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ انصاری کے پاس جو پانی تھا وہ برف کی طرح ٹھنڈا تھا۔ اس نے اس پانی پر بکری کا دودھ دوہا تاکہ اس کی ٹھنڈک گرم دودھ سے معتدل ہو جائے، پھر خالص پانی پیش کرنے کے بجائے ضیافت کے طور پر دودھ کی ملاوٹ کی۔ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گرم گرم دودھ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اس میں ٹھنڈا پانی ڈالا تھا تاکہ دودھ کی گرمی اس پانی سے معتدل ہو جائے۔ (صحیح البخاري، في اللقطة، حدیث: 2439)
(2) واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی فاضل بزرگ اپنے کسی عقیدت مند کے ہاں قصد کر کے جا سکتا ہے، ایسا کرنا چاہیے تاکہ عقیدت مندوں کی حوصلہ افزائی ہو۔