تشریح:
(1) كرع کے متعدد معانی کتب لغت میں منقول ہیں۔ كراع الارض اس گڑھے کو کہتے ہیں جہاں بارش وغیرہ کا پانی جمع ہو جاتا ہے۔ پہاڑ یا پتھریلے میدانوں سے نکلنے والی پانی کو بھی کراع کہا جاتا ہے۔ كرع القوم کے معنی ہیں کہ لوگوں کو بارش وغیرہ کا جمع شدہ پانی مل گیا جو انہوں نے استعمال کیا۔ اس حدیث میں كرعنا کے یہی معنی مراد ہو سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: ’’اگر تمہارے پاس ایسا پانی ہو جو رات بھر سے مشکیزے میں ہے تو لے آؤ، ورنہ ہم حوض سے جمع شدہ پانی پی لیتے ہیں۔‘‘ کرع کے ایک معنی برتن یا ہاتھ استعمال کیے بغیر منہ سے پانی پینا بھی ہیں۔ یہ معنی بھی مراد ہو سکتے ہیں۔ اس مفہوم کے اعتبار سے بوقت ضرورت اس طرح پانی پینے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
(2) حدیث میں اگرچہ حوض کا ذکر نہیں ہے، تاہم حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق دو دفعہ کہا ہے کہ وہ اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا۔ عام دستور کے مطابق پہلے کنویں سے پانی نکالا جاتا ہے اور اسے جمع کیا جاتا ہے، پھر اسے درختوں میں لگایا جاتا ہے۔ یہاں بھی ایسا ہی ہو گا پہلے وہ کنویں سے پانی نکالتا ہو گا، پھر جمع کیا ہوا پانی آگے درختوں میں لگاتا ہو گا۔ واللہ أعلم