تشریح:
(1) ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایک انسان اپنے ارادے، خواہش اور توجہ کے ذریعے سے دوسروں پر بہت جلد اثر انداز ہو سکتا ہے۔ نظر لگنے کی صورت میں بھی کسی کی خوبی دیکھ کر بعض نفوس میں جو جذبۂ حسد پیدا ہو جاتا ہے اگر وہ شدید ہو تو اس کی وجہ سے دوسرے انسان پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عموماً دوسرے کی خوبیاں آنکھ سے دیکھی جاتی ہیں اور دیکھتے ہی فوراً حسد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اس بنا پر اسے نظر لگنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر کسی انسان پر نظر بد کے اثرات شدید ہوں تو اس کا علاج یہ بتایا گیا ہے کہ جس شخص کی نظر لگی ہو وہ وضو کرے اور تہ بند وغیرہ کا وہ حصہ جو کمر کے ساتھ لگا ہوتا ہے اسے دھوئے پھر اس مستعمل پانی کو متاثرہ شخص پر پھینکا جائے۔ (فتح الباری: 10/251)
(2) اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ نظر لگنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے انسانی نظر میں بہت تاثیر رکھی ہے، مسمریزم کی بنیاد بھی انسانی نظر کی تاثیر پر ہے۔