تشریح:
(1) عہد نبوی میں جوتے کی بناوٹ دور حاضر کی ہوائی چپل سے ملتی جلتی تھی۔ اس میں چمڑے کا ایک ٹکڑا انگلیوں کے درمیان ہوتا تھا اور اس کا دوسرا سرا زمام سے بندھا ہوتا تھا۔ زمام کا نام قبال بھی ہے۔ اس قسم کے جوتے میں پاؤں کا اکثر حصہ کھلا رہتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اتارے بغیر پاؤں دھو لیتے تھے جیسا کہ حدیث میں صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 166) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کی دو پٹیاں تھیں جن کے تسمے دہرے تھے۔ (سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3614)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ عنوان کا دوسرا جز اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے دو تسمے تھے تو ایک جوتے کا ایک تسمہ ثابت ہوا۔ (فتح الباری: 385/10)