تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے گیسو تھے۔ اس سے زلفیں بنانے کا جواز ثابت ہوا۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی گیسو تھے، چنانچہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ کے بالوں کی چار لٹیں، یعنی گندھی ہوئی چار زلفیں تھیں۔ (سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3631) اسی طرح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری لمبی لمبی زلفیں تھیں۔ میری والدہ ماجدہ نے مجھے کہا کہ انہیں مت کاٹو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پیار سے کھینچتے تھے اور پکڑ لیا کرتے تھے۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4196)
(2) اہل بدعت کے ہاں یہ رواج ہے کہ وہ اپنے پیروں کے نام سے کچھ بال رکھ لیتے ہیں، چنانچہ سر میں ایک لٹ لٹکتی رہتی ہے۔ ان کا یہ عمل حرام ہے کیونکہ یہ بال غیراللہ کے لیے رکھے جاتے ہیں۔