تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ کے لیے دو قسم کے ثواب ملنے کی بشارت دی: ایک ثواب اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں کوشش کرنے کا اور دوسرا ثواب اللہ کی راہ میں جان کا نذرانہ دینے کا۔ عنوان کی مناسبت سے دو ثواب یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ ایک ثواب تو اللہ کی راہ میں شہید ہونے کا، دوسرا اشعار کے ذریعے سے لوگوں کو کفار سے لڑنے کے لیے آمادہ کرنے کا۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عامر رضی اللہ عنہ کی تحسین فرمائی کہ ایسے اوصاف رکھنے والے عربوں میں کم ہی پیدا ہوتے ہیں۔ عنوان میں حُدی خوانی اور اشعار پڑھنے کا ذکر تھا جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے، پھر یہ اشعار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھے گئے، اس لیے ان کے صحیح ہونے پر آپ کی طرف سے تائید حاصل ہو گئی۔
(3) واضح رہے کہ حُدی ایک خاص طرز پر اشعار پڑھنا ہے جنہیں سن کر ایک تھکا ماندہ اونٹ بھی تازہ دم ہو جاتا ہے اور مست ہو کر تیز چلنے لگتا ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے معلوم ہو گا۔ واللہ أعلم