تشریح:
(1) کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ کسی بچے کا نام محمد نہیں رکھنا چاہیے۔ انہوں نے بطور دلیل یہ روایت پیش کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم اپنے بچوں کا نام محمد رکھتے ہو پھر انہیں گالیاں دیتے ہو۔'' (مسند البزار:318/2، رقم:6895) اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں ایک سرکاری حکم جاری کیا کہ کسی نبی کے نام پر اپنے بچوں کے نام نہ رکھو، پھر انہوں نے اس بنا پر چند بچوں کے نام تبدیل کیے، لیکن یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ پیش کردہ روایت صحیح نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اس موقف سے رجوع ثابت ہے۔ جب انہیں پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ابو طلحہ کے ایک بیٹے کا نام محمد رکھا تھا۔ (المعجم الکبیر للطبراني:242/19، رقم:544، وفتح الباري:702/10)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ روایات سے یہی ثابت کیا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نام پر بچوں کے نام رکھنے کی تو خود اجازت دی ہے۔ واللہ أعلم