تشریح:
(1) یہ تمام واقعات حجۃ الوداع کے موقع پر پیش آئے۔ ان سے دین اسلام کے آسان ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ اس نازک دور میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح بہت دوررس نگاہوں کی ضرورت ہے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطا کرنے والے اور نسیان کا شکار ہونے والے پر کوئی مؤاخذہ نہیں حتی کہ فرض ادا کرنے میں اگر بھول چوک سے تقصیر ہو جائے تو وہ بھی قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اس لیے اگر بھول کی بنا پر قسم ٹوٹ جائے تو اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہو گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی مقصد کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے۔