قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَأَمَرَ ابْنُ عُمَرَ، امْرَأَةً، جَعَلَتْ أُمُّهَا عَلَى نَفْسِهَا صَلاَةً بِقُبَاءٍ، فَقَالَ: «صَلِّي عَنْهَا» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، نَحْوَهُ

6698. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَأَفْتَاهُ أَنْ يَقْضِيَهُ عَنْهَا فَكَانَتْ سُنَّةً بَعْدُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عمر ؓنے ایک عورت سے، جس کی ماں نے قباء میں نماز پڑھنے کی نذر مانی تھی، کہا کہ اس کی طرف سے تم پڑھ لو۔ ابن عباسؓ نے بھی یہی کہا تھاتشریح:نسائی نے ابن عباسؓ سے یوں نکالا کہ کوئی کسی کی طرف سے نماز نہ پڑھے نہ روزہ رکھے اب ان دونوں قولوں میں یوں تطبیق ہو گئی ہے کہ زندہ کی طرف نماز روزہ نہیں کر سکتا مردہ کی طرف سے کر سکتا ہے(وحیدی)

6698.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے نبی ﷺ سے ایک نذر کے متعلق دریافت کیا جو ان کی والدہ کے ذمے باقی تھی اور وہ نذر پوری کرنے سے پہلے وفات پاگئی تھیں تو آپ ﷺ نے انہیں فتوی دیا کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے نذر پوری کریں، چنانچہ بعد میں یہی طریقہ مسنونہ قرار پایا۔