تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے : ’’جو انسان کسی کے گھر اجازت کے بغیر تاک جھانک کرتا ہے، اہل خانہ کے لیے حلال ہے کہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔‘‘ (مسند أحمد:266/2) حلال ہونے سے اس بات کا ثبوت ہے کہ اس پر کوئی تاوان یا قصاص نہیں ہوگا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: ــاس کی آنکھ رائیگاں (ضائع) ہے۔'' (مسند أحمد:214/2) ایک دوسری روایت میں صراحت ہے: ’’آنکھ پھوڑ دینے پر کوئی قصاص یا دیت واجب نہیں ہوگی۔‘‘ (مسند أحمد:385/2)
(2) اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی نے دروازہ بند کیا ہو یا اس پر پردہ وغیرہ لٹکایا ہو تو گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔ اگر کوئی خفیہ طور پر گھر میں جھانکتا ہے تو کوئی بھی چیز مارنا جائز ہے، اس سے اگر کوئی عضو ضائع ہو جائے تو اس پر کوئی جرمانہ نہیں اور مارنے سے پہلے جھانکنے والے کو خبردار کرنا بھی ضروری نہیں۔ واللہ أعلم