تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی نے نذر مانی اور وہ اسے پورا کرنے سے پہلے فوت ہوگیا تو اس کے ورثاء پر نذر کا پورا کرنا ضروری ہے جیسا کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ فوت ہوگئی تھیں جبکہ نذر کا پورا کرنا ان کے ذمے تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان کی نذر پوری کریں۔اسی طرح زکاۃ کا حکم ہے کہ صاحب زکاۃ کے مرنے کے بعد وہ ساقط نہیں ہوگی بلکہ ورثاء کو چاہیے کہ وہ اس کے مال سے پہلے زکاۃ ادا کریں، پھر اس کا ترکہ تقسیم کریں۔ جب نذر موت سے ساقط نہیں ہوتی تو زکاۃ بطریق اولیٰ ساقط نہیں ہوگی۔
2۔اس مقام پر بعض حضرات نے جواز حیلہ اور نفاذ حیلہ کی بحث چھیڑی ہے، اس کی حیثیت سخن سازی سے زیادہ نہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جواز حیلہ اور نفاذ حیلہ دونوں ممنوع ہیں۔ بہرحال احکام الٰہی سےفرار کا راستہ اختیار کرنے کے لیے جو بھی حیلہ کیا جائے گا شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ قیامت کے دن ایسے شخص کا ضرور مواخذہ ہوگا۔ واللہ أعلم