تشریح:
اس تقریرسے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے راست باز اور صاف گو انسان تھے، کسی کی مخالفت انھیں ظلم وزیادتی پر آمادہ نہ کرتی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مخالفت کے باوجود انھوں نے ادب واحترام میں کسی قسم کی کمی کورواہ نہیں رکھا۔ ہمیں امید ہے کہ قیامت کیے دن یہ تمام حضرات درج ذیل آیت کا مصداق ہوں گے اورجنت میں اکھٹے ہوں گے: ’’اور ان کے سینوں میں جوبھی کدورت ہوگی ہم اسے نکال دیں گے اور وہ بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔‘‘ (الحجر 47)