تشریح:
اس حدیث میں نیکوکار انسان کے لیے بشارت اور خوشخبری ہے اور بدکار کے لیے تنبیہ ہے گویا اس کہا گیا ہے: اگر وہ نیکوکار ہے تو موت کی تمنا ترک کر دے بلکہ مزید نیکیاں کرے اور جو بدکار ہے وہ بھی موت کی آرزو نہ کرے بلکہ بُرائیوں سے بچنے کی کوشش کرے تاکہ اس کا خاتمہ خراب نہ ہو کیونکہ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے، یعنی مومن اگر زندہ رہے گا تو اس سے نیکیوں میں اضافے کی توقع ہے اورگناہ گار بھی موت کی تمنا نہ کرے کہ اس سے توبہ کی اُمید ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم موت کی تمنا سے کہیں بڑھ کر ہے۔ (فتح الباري: 273/13)