تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حکمت کو قابل رشک ٹھہرایا ہے اور حکمت سے قرآن وحدیث کا علم مراد ہے جسے ایک دوسری حدیث میں فقاہت قرار دیا گیا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیروبرکت کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ عطا کر دیتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، العلم، حدیث: 71) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الاحکام میں اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (باب أجر من قضى بالحكمة) ’’جوحکمت کے مطابق فیصلے کرے اس کے اجروثواب کا بیان۔‘‘ (صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 3) بہرحال حکمت کے مطابق فیصلے کرنے والا حاکم اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل تعریف ہے حتی کہ قابل رشک قرار دیا گیا ہے۔ واللہ أعلم۔