قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ القُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِهِ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ} [المائدة: 45] «وَمَدَحَ النَّبِيُّﷺ صَاحِبَ الحِكْمَةِ حِينَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا» لاَ يَتَكَلَّفُ مِنْ قِبَلِهِ، وَمُشَاوَرَةِ الخُلَفَاءِ وَسُؤَالِهِمْ أَهْلَ العِلْمِ

7316. حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

تشریح : حافظ صاحب فرماتے ہیں : قال ابو علی الکرابیسی صاحب الشافعی فی کتاب آداب القضاءلہ اعلم بین العلماءممن سلف خلافا ان الناس ان یقضی بین المسلمین من بان فضلہ وصدقہ وعلمہ وورعہ قارئا لکتاب اللہ عالماً باکثر احکامہ عالما بسنن رسول اللہ حافظا لا کثر ھا وکذا اقول الصحابہ عالما بالوفاقوالخلاف واقوال فقھاءالتابعین یعرف الصحیح من السقیم یتبع فی التوازل الکتاب فان لم یجد فا لسنن فان لم یجد عمل بما اتفق علیہ الصحابۃفان اختلفو ا فی وجدہ الشبہ با لقرآن ثم بالسنۃ ثم بفتوی الصحابۃ عمل بہ ویکون کثیر المذاکرۃ مع اہل العلم والمشاورۃ لھم مع فضل وورع حافظا بہ ویکون کثیر المذاکرۃ معل اھل العلم والمشاورۃ لھم مع فضل وورع ویکون حافظا للسانہ وبطنہ وفرجہ فھما لکلام الخصوم الخ ‘ ( فتح الباری ) یعنی ابو علی کرابیسی نے کہا کتاب آداب القضاءمیں اور یہ حضرت امام شافعی کے شاگردوں میں سے ہے کہ میں علماءسلف میں اس بارے میں کسی کا اختلاف نہیں پاتا کہ جو شخص مسلمانوں میں عہدہ قضاپر فائز ہو اس کا علم وفضل وصدق اور تقویٰ ظاہر ہونا چاہئیے۔ وہ کتاب اللہ کا پڑھنے والا ‘ اس کا اکثر احکام کا جاننے والا ‘ رسول کریم ﷺ کی سنتوں کا عالم بلکہ اکثر سنن کا حافظ ہو نا چاہئیے۔ اسی طرح اقوال صحابہ کا بھی جاننے والا ہو ۔ نوازل میں کتاب اللہ کا اتباع کرنے والا ہو اگر کتاب اللہ میں نہ پا سکے تو پھر سنن نبوی میں پھر اقوال متفقہ صحابہ کرام میں ماہر ہو اور اہل علم واہل مشاورت کے ساتھ کثیر المذاکرہ ہو ‘ فضل وورع کو ہاتھ سے نہ دینے والا اور اپنی زبان کو کلام حرام سے ‘ پیٹ کو لقمہ حرام سے اور فرج کو حرام کاری سے پورے طور پر بچانے والااور خصم کے کلام کو سمجھنے والا ہو ۔

7316.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”قابل رشک تو دو ہی آدمی ہیں: ایک وہ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے راہ حق میں لٹانے کی توفیق بھی دی اور دوسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت دی ہو پھر وہ اس کے مطابق فیصلے کرتا اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔“