Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: Superiority of accompanying funeral processions)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور زید بن ثابتؓ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہلال (تابعی) نے فرمایا کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ جو شخص بھی نماز جنازہ پڑھے اور پھر واپس آئے تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔حافظ نے کہا ہے کہ یہ اثر مجھ کو موصولاً نہیں ملا۔امام بخاری کی غرض ان لوگوں کا رد ہے کہ اگر کوئی صرف نمازے جنازہ پڑھ کر گھر لوٹ جانا چاہے تو جنازے کے وارثوں سے ادجازت لے کر جانا چاہیے اور اس بارے میں ایک مرفوع حدیث وارد ہے جو ضعیف ہے۔(وحیدی)
1323.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے،ان سے کہا گیا کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں :جو شخص جنازے کے ساتھ جائے گا اسے ایک قیراط ثواب ملے گا۔ اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا:ابو ہریرہ ؓ بہت زیادہ احادیث بیان کرتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1287
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1323
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1323
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1323
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
تمہید باب
اس اثر کو مصنف عبدالرزاق میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنازہ پڑھنے سے میت کا حق ادا ہو گیا ہے، قبرستان تک جانا اور اسے دفن کر کے واپس آنا ضروری نہیں۔ اگر کوئی شخص قبرستان جا کر میت کو دفنانے والوں کو ساتھ دے گا تو اسے مزید اجر دیا جائے گا۔ ٭ حمید بن ہلال کے اثر کے متعلق ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ اسے متصل سند سے کس نے بیان کیا ہے، البتہ اس سے ایک روایت کی تردید مقصود ہے جس میں بیان ہوا ہے کہ جو شخص جنازہ پڑھ لے تو جب تک ولی سے اجازت نہ لے اسے واپس جانے کا حق نہیں۔ اس میں اولیائے میت کی حق ادائیگی نہیں کہ واپسی کے لیے ان کی اجازت ضروری ہو، ہاں ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اجازت طلبی کو مستحسن قرار دیا جا سکتا ہے، البتہ امام مالک رحمہ اللہ جنازے کے بعد اجازت لینے کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ (فتح الباری: 3/247) اس سلسلے میں جو روایت بیان کیا جاتی ہے کہ لوگ ولی کی اجازت کے بغیر جنازے سے واپس نہ جائیں وہ صحیح نہیں۔ اسی طرح اولیائے میت کے لیے بھی ضروری نہیں کہ وہ لوگوں کو اس امر کی اجازت دیں۔ ضرورت مند لوگ اجازت کے بغیر اپنے گھروں اور ضروریات کے لیے جا سکتے ہیں۔ والله أعلم
اور زید بن ثابتؓ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہلال (تابعی) نے فرمایا کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ جو شخص بھی نماز جنازہ پڑھے اور پھر واپس آئے تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔حافظ نے کہا ہے کہ یہ اثر مجھ کو موصولاً نہیں ملا۔امام بخاری کی غرض ان لوگوں کا رد ہے کہ اگر کوئی صرف نمازے جنازہ پڑھ کر گھر لوٹ جانا چاہے تو جنازے کے وارثوں سے ادجازت لے کر جانا چاہیے اور اس بارے میں ایک مرفوع حدیث وارد ہے جو ضعیف ہے۔(وحیدی)
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے،ان سے کہا گیا کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں :جو شخص جنازے کے ساتھ جائے گا اسے ایک قیراط ثواب ملے گا۔ اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا:ابو ہریرہ ؓ بہت زیادہ احادیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب تو نے نماز جنازہ پڑھ لی تو جو میت کا حق تھا اسے تونے ادا کردیا۔
بن ہلال نے کہا: ہم نماز جنازہ پڑھنے کے بعد واپس ہونے کے لیے اجازت لینے سے مانوس نہیں، لیکن جو کوئی نماز جنازہ پڑھ کر واپس چلا آئے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‘ ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے نافع سے سنا‘ آپ نے بیان کیا کہ ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جو دفن تک جنازہ کے ساتھ رہے اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔ ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ ابوہریرہ احادیث بہت زیادہ بیان کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Nafi (RA): Ibn Umar (RA) was told that Abu Hurairah (RA) said, "Whoever accompanies the funeral procession will have a reward equal to one Qirat." Ibn 'Umar (RA) said, " Abu Hurairah (RA) talks of a too enormous reward.