Sahi-Bukhari:
Hajj (Pilgrimage)
(Chapter: To slaughter the camels while they are standing)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عبداللہ بن عمر ؓ عنہما نے کہا کہ حضرت محمد ﷺکی یہی سنت ہے، ابن عباس ؓنے کہا کہ ( سورۃ حج میں ) جو آیا ہے فاذکروا اسم اللہ علیہا صواف کے معنی یہی ہیں کہ وہ کھڑے ہوں صفیں باندھ کر۔
1714.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے مدینہ طیبہ میں ظہر کی نماز چار رکعت ادا کی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی اور وہیں رات بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو اپنی سواری پر سوار ہوئے اور تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ پھر جب مقام بیداء پر تشریف فرما ہوئے تو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا۔ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں۔ اس دوران میں نبی ﷺ نےاپنے دست مبارک سے سات اونٹ کھڑےکر کے نحر فرمائے جبکہ مدینہ طیبہ میں (عید کے موقع پر)دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھےذبح کیے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1666
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1714
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1714
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1714
تمہید کتاب
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے متعلق فرمایا ہے: (كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ ﴿٢٩﴾) (الرحمٰن29:55) "وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہوتا ہے۔" اس کی ایک شان یہ ہے کہ وہ صاحبِ جلال اور احکام الحاکمین ہے۔ ہم سب اس کے عاجز و محتاج بندے اور مملوک و محکوم ہیں۔ اور دوسری شان یہ ہے کہ وہ تمام ایسی صفاتِ کمال سے متصف ہے جن کی وجہ سے انسان کو کسی سے محبت ہوتی ہے، اس اعتبار سے صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہی محبوبِ حقیقی ہے۔ اس کی پہلی شاہانہ اور حاکمانہ شان کا تقاضا ہے کہ بندے اس کے حضور نہایت ادب و نیاز کی تصویر بن کر حاضر ہوں اور دوسری شانِ محبوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ بندوں کا اس کے ساتھ تعلق محبت و فدائیت کا ہو۔ فریضہ حج ادا کرتے وقت بندوں میں اس رنگ کو پورے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔سلے ہوئے کپڑوں کے بجائے ایک کفن نما لباس زیب تن کرنا، ننگے سر رہنا، حجامت نہ بنوانا، ناخن نہ ترشوانا، بالوں کو پراگندہ چھوڑنا، ان میں تیل اور کنگھی استعمال نہ کرنا، خوشبو نہ لگانا، چیخ چیخ کر لبیک لبیک پکارنا، دیوانوں کی طرح بیت اللہ کے گرد چکر لگانا، اس کے درودیوار سے لپٹنا، آہ زاری کرنا، پھر صفا و مروہ کے درمیان چکر لگانا، اس کے بعد مکہ سے باہر منیٰ، کبھی عرفات اور کبھی مزدلفہ کے صحراؤں میں ڈیرے لگانا، یہ تمام وہی اعمال ہیں جو محبت کے دیوانوں سے سرزد ہوا کرتے ہیں۔ ان اعمال کے مجموعے کا نام حج ہے۔حج کے لغوی معنی "قصد و ارادہ کرنا" ہیں۔ خلیل لغوی کے نزدیک اس کے معنی کسی محترم مقام کی طرف بکثرت اور بار بار ارادہ کرنا ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں ایک مقررہوقت پر مخصوص افعال کی ادائیگی کے لیے مسجد حرام کی طرف سفر کا قصد کرنا اور دیوانوں کی طرح اللہ کے حضور،اس کے گھر میں حاضری دینا حج کہلاتا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے مسائل زکاۃ کے بعد مناسکِ حج بیان کیے ہیں،حالانکہ ارکان اسلام کی ترتیب میں زکاۃ کے بعد رمضان کے روزے اور آخر میں فریضۂ حج کی ادائیگی ہے۔( صحیح مسلم،الایمان،حدیث:114(16))صحیح مسلم کی رویت میں ہے کہ راوئ حدیث نے حج کے بعد روزے کا ذکر کیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نہیں، پہلے رمضان کے روزے،اس کے بعد حج کا ذکر ہے۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی تربیت کے مطابق سنا ہے۔( صحیح مسلم،الایمان،حدیث:111(16))لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے حنظلہ بن ابو سفیان کی روایت پر بنیاد رکھتے ہوئے مذکورہ ترتیب کو اختیار کیا ہے کیونکہ اس روایت میں حج کے بعد صوم رمضان کا ذکر ہے۔(صحیح البخاری،الایمان،حدیث:8) صحیح مسلم کی ایک روایت بھی اسی ترتیب کے مطابق ہے۔(صحیح مسلم،الایمان،حدیث:113،112(16))جبکہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں روزے کا ذکر زکاۃ سے بھی پہلے ہے۔( صحیح البخاری،التفسیر،حدیث:4514)اس کا مطلب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جس روایت کو بنیاد بنایا ہے وہ روایت بالمعنی ہے۔دراصل اعمال کی تین اقسام ہیں:٭خالص بدنی٭خالص مالی٭ بدنی اور مالی۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اعمال کے اعتبار سے مذکورہ ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے۔پہلے نماز جو خالص بدنی ہے،بھر زکاۃ جو خالص مالی ہے،اس کے بعد حج جس میں مالی اور بدنی دونوں قسم کے اعمال ہیں،روزے کا ذکر اس کے بعد کیا ہے کیونکہ اس کا تعلق ترک اشیاء سے ہے۔نفسیاتی اعتبار سے اگرچہ روزہ بھی ایک عمل ہے لیکن جسمانی اعتبار سے چند چیزوں کو عبادت کی نیت سے چھوڑ دینے کا نام روزہ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت تقریبا دو سو ساٹھ(260) مرفوع متصل احادیث ذکر کی ہیں اور ان پر ایک سو اکیاون (151) چھوٹے چھوٹے عناوین قائم کیے ہیں جن میں وجوب حج،فضیلت حج، مواقیت حج، طریقۂ حج،احرام حج اور محذورات حج کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے۔ان کے علاوہ مکہ مکرمہ، حرم شریف، حجراسود،آب زمزم اور ہدی، یعنی قربانی کے متعلق بھی احکام ومسائل ذکر کیے ہیں۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی دلنواز اداؤں اور ان کے اللہ کے راستے پر چلنے کے طور طریقوں کو ایسے دلکش انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری،ملت ابراہیم سے اپنی وابستگی اور وفاداری کے اظہار کےلیے اپنے اندر بڑی تڑپ محسوس کرتا ہے اور ابراہیمی جذبات وکیفیات کے رنگ میں رنگنے کے لیے خود کو مجبور پاتا ہے۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بڑے عنوان،کتاب الحج، کے تحت 312 احادیث ذکر کی ہیں،جن میں سے 57 معلق اور باقی متصل سند سے روايت كي ہيں۔ ان میں 191 مکرر اور 121 احادیث خالص ہیں۔33 احادیث کے علاوہ باقی احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے،مرفوع احادیث کے علاوہ متعدد صحابۂ کرام اور تابعین عظام کے تقریبا 60 معلق آثار واقوال بھی پیش کیے ہیں۔قارئین کرام سے التماس ہے کہ وہ اپنی معلومات میں اضافے کے طور پر نہیں بلکہ اپنی زندگی کو خالص اسلامی زندگی بنانے کے لیے ان احادیث کا مطالعہ کریں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے اور قیامت کے دن وہ ہمیں اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع فرمائے۔آمین یا رب العالمین
تمہید باب
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت متصل سند سے (1713) نمبر کے تحت بیان ہو چکی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ) "انہیں صف بستہ کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو۔" (الحج36:22) اس آیت کریمہ میں (صَوَافَّ) کے معنی قياما کیے گئے ہیں۔ یہ معنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہیں جنہیں سعید بن منصور نے اپنی سنن میں متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (فتح الباری:3/700) اس عنوان کو جب پہلے عنوان سے ملایا جائے تو قربانی کے اونٹوں کو نحر کرنے کے اداب سے آگاہی ہوتی ہے کہ انہیں کھڑا کر کے پاؤں باندھ کر نحر کیا جائے، یعنی انہیں لٹا کر ذبح نہ کیا جائے بلکہ کھڑے کھڑے ان کا اگلا بایاں پاؤں باندھ لیا جائے، پھر نیزہ یا برچھا یا کوئی تیز دھار آلہ اس کی گردن میں چبھو دیا جائے۔ اس طرح کھڑے ہی کھڑے اس کا خون نکل جائے گا اور وہ اپنے پہلو پر گر جائے گا۔ جب وہ تڑپنا بند کر دے تو اس کی کھال اتاری جائے۔
اور عبداللہ بن عمر ؓ عنہما نے کہا کہ حضرت محمد ﷺکی یہی سنت ہے، ابن عباس ؓنے کہا کہ ( سورۃ حج میں ) جو آیا ہے فاذکروا اسم اللہ علیہا صواف کے معنی یہی ہیں کہ وہ کھڑے ہوں صفیں باندھ کر۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے مدینہ طیبہ میں ظہر کی نماز چار رکعت ادا کی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی اور وہیں رات بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو اپنی سواری پر سوار ہوئے اور تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ پھر جب مقام بیداء پر تشریف فرما ہوئے تو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا۔ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں۔ اس دوران میں نبی ﷺ نےاپنے دست مبارک سے سات اونٹ کھڑےکر کے نحر فرمائے جبکہ مدینہ طیبہ میں (عید کے موقع پر)دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھےذبح کیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت عبد اللہ بن عمرؓبیان کرتے ہیں کہ ایسا کرنا حضرت محمد ﷺکی سنت ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے قرآنی لفظ صَوَافَّ کے معنی بایں الفاظ بیان کیے ہیں: "وہ کھڑے ہوں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت پڑھی اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات۔ رات آپ ﷺ نے وہیں گزاری، پھر جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ جب بیداءپہنچے تو آپ ﷺ نے دونوں (حج و عمرہ ) کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا، جب مکہ پہنچے (اور عمرہ ادا کر لیا ) تو صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ حلال ہو جائیں۔ آنحضور ﷺ نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کرکے نحر کئے اور مدینہ میں دو چت کبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے۔
حدیث حاشیہ:
یہی حدیث مختصراً ابھی پہلے گزر چکی ہے حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas : The Prophet (ﷺ) offered four Rakat of Zuhr prayer at Medina; and two Rakat of 'Asr prayer at Dhul-hulaifa and spent the night there and when (the day) dawned, he mounted his Mount and started saying, "None has the right to be worshipped but Allah, and Glorified be Allah." When he reached Al-Baida' he recited Talbiya for both Hajj and 'Umra. And when he arrived at Makkah, he ordered them (his companions) to finish their Ihram. The Prophet (ﷺ) slaughtered seven Budn (camel) with his own hands while the camels were standing He also sacrificed two horned rams (black and white in color) at Medina. ________