Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: )
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7121.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب دو بڑی جماعتیں باہم سخت لڑائی نہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریز لڑائی ہوگی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔ اوریہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ وہ اللہ کارسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہوگی، نیز یہ زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنوں کا ظہور ہوگا۔ ہرج یعنی قتل وغارت عام ہوگی۔ اور یہاں تک کہ تم میں مال کی کثرت ہوگی بلکہ وہ بہہ پڑے گا حتیٰ کہ مال دار کو فکر دامن گیر ہوگی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا اور مال دار اپنا صدقہ کسی پر پیش کرے گا تو وہ کہے گا: مجے اس کی ضرورت نہیں۔ اور یہاں تک کہ لوگ بڑے بڑے محلات پر فخر کریں گے۔ اور یہاں تک کہ لوگ بڑے بڑے محلات پر فخر کریں گے۔ اور یہاں تک کہ آدمی دوسرے کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش! یہ جگہ اس کی ہوتی۔ اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا اور جب مغرب سے طلوع ہوگا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے۔ یہ وہ وقت ہوگا جب: ”کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا نفع نہیں دے گا جو اس سے پہلے ایمان کے ساتھ اچھے عمل نہ کیے۔“ اور بلاشبہ قیامت اچانک اس طرح قائم ہوگی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہوگا اور وہ اس کی خرید وفروخت نہ کرسکے ہوں گے اور نہ اسے لپیٹ ہی پائیں گے۔ اور قیامت اس طرح برپا ہوگی کہ ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر گھر کی طرف لوٹے گا اور ا س کو نوش نہیں کرسکے گا۔ اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ آدمی اپنا حوض تیار کر رہا ہوگا اور اس میں پانی نہیں پی سکے گا اور یقینا قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک آدمی نے اپنے منہ کی طرف لقمہ اٹھایا ہوگا اور وہ اسے کھا نہیں سکے گا-
تشریح:
1۔اس حدیث میں قیامت کی نشانیوں کا بیان ہے۔ ان میں سے کچھ ظاہر ہو چکی ہیں اور کچھ آئندہ ظاہر ہوں گی۔ ان کا کتاب الفتن سے اس طرح تعلق ہے کہ قیامت سے پہلے دو بڑی جماعتیں باہم جنگ کریں گی جن کا دعویٰ ایک ہو گا۔ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باہمی جنگ ہے۔ چونکہ دونوں حضرات جلیل القدر صحابی ہیں، لہذا اگر ان میں سے کوئی غلطی پر تھا تو وہ ان شاء اللہ گناہگار نہ ہوگا بلکہ مستحق ثواب ہوگا۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی نے کہا: میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بغض رکھتا ہوں کیونکہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بلاوجہ جنگ کی تھی۔ اس سے کہا گیا کہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رب بہت مہربان ہے اور اس کے مدمقابل بھی بہت کرم پیشہ تھا، تجھے ان میں دخل دینے کی کیا ضرورت ہے۔ (فتح الباري: 108/13)
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب دو بڑی جماعتیں باہم سخت لڑائی نہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریز لڑائی ہوگی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔ اوریہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ وہ اللہ کارسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہوگی، نیز یہ زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنوں کا ظہور ہوگا۔ ہرج یعنی قتل وغارت عام ہوگی۔ اور یہاں تک کہ تم میں مال کی کثرت ہوگی بلکہ وہ بہہ پڑے گا حتیٰ کہ مال دار کو فکر دامن گیر ہوگی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا اور مال دار اپنا صدقہ کسی پر پیش کرے گا تو وہ کہے گا: مجے اس کی ضرورت نہیں۔ اور یہاں تک کہ لوگ بڑے بڑے محلات پر فخر کریں گے۔ اور یہاں تک کہ لوگ بڑے بڑے محلات پر فخر کریں گے۔ اور یہاں تک کہ آدمی دوسرے کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش! یہ جگہ اس کی ہوتی۔ اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا اور جب مغرب سے طلوع ہوگا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے۔ یہ وہ وقت ہوگا جب: ”کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا نفع نہیں دے گا جو اس سے پہلے ایمان کے ساتھ اچھے عمل نہ کیے۔“ اور بلاشبہ قیامت اچانک اس طرح قائم ہوگی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہوگا اور وہ اس کی خرید وفروخت نہ کرسکے ہوں گے اور نہ اسے لپیٹ ہی پائیں گے۔ اور قیامت اس طرح برپا ہوگی کہ ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر گھر کی طرف لوٹے گا اور ا س کو نوش نہیں کرسکے گا۔ اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ آدمی اپنا حوض تیار کر رہا ہوگا اور اس میں پانی نہیں پی سکے گا اور یقینا قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک آدمی نے اپنے منہ کی طرف لقمہ اٹھایا ہوگا اور وہ اسے کھا نہیں سکے گا-
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث میں قیامت کی نشانیوں کا بیان ہے۔ ان میں سے کچھ ظاہر ہو چکی ہیں اور کچھ آئندہ ظاہر ہوں گی۔ ان کا کتاب الفتن سے اس طرح تعلق ہے کہ قیامت سے پہلے دو بڑی جماعتیں باہم جنگ کریں گی جن کا دعویٰ ایک ہو گا۔ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باہمی جنگ ہے۔ چونکہ دونوں حضرات جلیل القدر صحابی ہیں، لہذا اگر ان میں سے کوئی غلطی پر تھا تو وہ ان شاء اللہ گناہگار نہ ہوگا بلکہ مستحق ثواب ہوگا۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی نے کہا: میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بغض رکھتا ہوں کیونکہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بلاوجہ جنگ کی تھی۔ اس سے کہا گیا کہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رب بہت مہربان ہے اور اس کے مدمقابل بھی بہت کرم پیشہ تھا، تجھے ان میں دخل دینے کی کیا ضرورت ہے۔ (فتح الباري: 108/13)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کوشعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دو عظیم جماعتیں جنگ نہ کریں گی۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریزی ہوگی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا اور یہاں تک کہ بہت سے جھوٹے دجال بھیجے جائیں گے۔ تقریباً تیس دجال۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہوگی اور زمانہ قریب ہوجائے گا اور فتنے ظاہر ہوجائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا اور ہرج سے مراد قتل ہے اور یہاں تک کہ تمہارے پاس مال کی کثرت ہوجائے گی بلکہ بہہ پڑے گا اور یہاں تک کہ صاحب مال کو اس کا فکر دامن گیر ہوگا کہ اس کا صدقہ قبول کون کرے اور یہاں تک کہ وہ پیش کرے گا لیکن جس کے سامنے پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور یہاں تک کہ لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں آپس میں فخر کریں گے۔ ایک سے ایک بڑھ چڑھ کر عمارات بنائیں گے اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش میں بھی اسی جگہ ہوتا اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا۔ پس جب وہ اس طرح طلوع ہوگا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے لیکن یہ وہ وقت ہوگا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان کے ساتھ اچھے کام نہ کئے ہوں اور قیامت اچانک اس طرح قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہوگا اور اسے ابھی بیچ نہ پائے ہوں گے نہ لپیٹ پائے ہوں گے اور قیامت اس طرح برپا ہو جائے گی کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کا دودھ نکال کر واپس ہوا ہوگا کہ اسے کھا بھی نہ پایا ہوگا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ وہ اپنے حوض کو درست کر رہا ہوگا اور اس میں سے پانی بھی نہ پیا ہوگا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ اس نے اپنالقمہ منہ کی طرف اٹھایا ہوگا اور ابھی اسے کھایا بھی نہ ہوگا۔
حدیث حاشیہ:
ان میں سے بہت سی علامات موجود ہیں اور باقی بھی قریب قیامت ضرور وجود میں آکر رہیں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) said, "The Hour will not be established (1) till two big groups fight each other whereupon there will be a great number of casualties on both sides and they will be following one and the same religious doctrine, (2) till about thirty Dajjals (liars) appear, and each one of them will claim that he is Allah's Apostle, (3) till the religious knowledge is taken away (by the death of Religious scholars) (4) earthquakes will increase in number (5) time will pass quickly, (6) afflictions will appear, (7) Al-Harj, (i.e., killing) will increase, (8) till wealth will be in abundance ---- so abundant that a wealthy person will worry lest nobody should accept his Zakat, and whenever he will present it to someone, that person (to whom it will be offered) will say, 'I am not in need of it, (9) till the people compete with one another in constructing high buildings, (10) till a man when passing by a grave of someone will say, 'Would that I were in his place (11) and till the sun rises from the West. So when the sun will rise and the people will see it (rising from the West) they will all believe (embrace Islam) but that will be the time when: (As Allah said,) 'No good will it do to a soul to believe then, if it believed not before, nor earned good (by deeds of righteousness) through its Faith.' (6.158) And the Hour will be established while two men spreading a garment in front of them but they will not be able to sell it, nor fold it up; and the Hour will be established when a man has milked his she-camel and has taken away the milk but he will not be able to drink it; and the Hour will be established before a man repairing a tank (for his livestock) is able to water (his animals) in it; and the Hour will be established when a person has raised a morsel (of food) to his mouth but will not be able to eat it."